صاحب زادہ ذیشان کلیم معصومی
zeeshanmasoomi@yahoo.com
شیخ الاسلام سیدنا حضرت غوث بہاء الدین زکریا ملتانی ؑ برصغیر کے اکابر صوفیائے کرام میں سے ہیں آپ کامل درویش اور طریقت اور معرفت کے تاجدار ہیں سلسلہ سہروردیہ کے آپ بہت بڑے پیشوا کامل اور اپنے وقت کے عارف کامل تھے آپ حافظ ،قاری،محدث،مفسر ،عال، فاضل عارف کامل سب کمالات کا مالک تھے اور شیخ الشیوخ عالم سیدنا حضرت مخدوم شہاب الدین عمر سہروردی ؒکے خلیفہ مجاز تھے ہندوستان کے صوفیاء کرام میں آپ سفید باز کے نا م سے مشہور تھے اور آپکا شمارساتویں صدی ہجری کے مجدددین میں بھی ہوتا ہے آپ ظاہری وباطنی علوم میں یکتائے روزگار اور اسلام کے عظیم مبلغ تھے آپ کے جد امجد مکہ معظمہ سے پہلے خوارزم آئے پھر ملتان میں مستقل سکونت اختیار فرمائی آپ کی ولادت باسعادت ملتان کے قریب ایک علاقے کوٹ کروڑ ضلع لیہ میں ۵۷۸ھ ر ۲۷مضان المبارک شب جمعہ کو ہوئی آپ نسبا قریشی تھے یہ خسرو ملک غزنوی کا دور تھا آپ کی والدہ ماجدہ نے رمضان المبارک کے دنوں میں آپ کو ہر چند دودھ پلانا چاہا مگر آپ نے نہ پیا یہ آپ کی پیدائشی کرامت ہے بارہ سال کی عمر تک آپ ملتان میں ہی تعلیم حاصل کرتے رہے اس کے بعد آپ خراسان تشریف لے گئے اسی عمر میں آپ حافظ و قاری ہو گئے تھے والد گرامی کے وصال کے بعد آپ نے محض حصول علم وفنون کے لئے پا پیادہ خراسان کا سفر کیا اس کے بعد بلخ ،بخارا بغداد اور مدینہ منورہ کے شہرہ آفاق مدارس میں رہ کر سند فضیلت حاصل کی پانچ برس تک مدینہ منورہ میں رہے جہاں آپ نے حدیث پاک پڑھی بھی اور پڑھائی بھی پندرہ برس اسلام کے مشہور مدارس و جامعات میں رہ کر معقولات ور منقولات کی تکمیل فرمائی مدینہ منورہ میں ہی حضرت کمال الدین محمد یمنی محدث وقت سے احادیث کی تصحیح کرتے رہے جب پورا تجربہ حاصل ہو گیا آپ مکہ معظمہ میں حاضر ہوئے اور یہاں سے بیت المقدس پہنچ کر انبیائے کرام کے مزارات مقدسہ کی زیارات فرمائی اس عرصہ میں ناصرف آپ علوم ظاہری کی تکمیل میں مصروف رہے بلکہ بڑے بڑے بزرگان دین اور کاملین علوم کی صحبتوں سے بھی فیض یاب ہوئے آپ کی یہ خصوصیت تھی کہ آپ ساتوں قرات میں مکمل عبور رکھتے تھے۔مکہ مکرمہ،دمشق،بغداد،بصرہ،موصل اور فلسطین کے سفر کرکے مختلف ماہرین شرعیہ سے اکتساب کیا مرشد کامل کی تلاش میں آپ اپنے زمانہ کے معاصرین حضرت بابا فرید الدین گنج شکر ؒ،حضرت جلال الدین شاہ بخاری،اور حضرت عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر کے ہمراہ سفر کرتے رہے بعد ازاں مخدوم جہانیاں جہاں گشت،اور حضرت لعل شہباز قلندر ؒ آپ کے مرید وخلیفہ بنے آپ بیت المقدس سے مختلف بزرگان دین کے مزارات اور مشائخ کی زیارت کرتے ہوئے مدینۃ العلم بغداد معلی میں تشریف لائے تو اس وقت یہاں سیدنا حضرت شیخ شہاب الدین سہروردی ؒکا طوطی بول رہا تھا ان کی ذات گرامی قدر جامع کمالات تھی آپ جب ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے آپ کو دیکھتے ہی فرمایا کہ باز سفید آگیا جومیرے سلسلہ کا آفتاب ہو گا جس سے میرا سلسلہ سہروردی پورے برصغیر میں پھیلے گا خانقاہ شیخ الشیوخ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی روحانی یونیورسٹی تھی جہاں ہر وقت درویشوں طریقت سیکھنے والوں کا ہجوم لگا رہتا تھا اس وقت اور بھی بہت سے بزرگ حضرت شیخ شہاب الدین عمر سہروردی ؒکے ہاں یہاں موجود تھے جو مدت سے خرقہ خلافت کا انتظار کر رہے تھے انھوں نے دیکھا کہ حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی کو صرف سترہ دن کے بعد ہی خرقہ خلافت مل گیا ہے اور ہم تو یہاں برسوں سے خدمت کر رہے ہیں اور ہم کو یہ مقام حاصل نہیں ہو سکا اور یہ نوجوان چند ہی ایام میں کامل تک پہنچ گیا۔حضرت شہاب الدین ؒنے نور باطن سے معلوم کر کے ان سے فرمایا کہ کیا تم بہاء الدین زکریا کی حالت پر رشک کرتے ہو وہ تو چوب خشک تھا جسے فورا آگ لگ گئی ور بھڑک اٹھی اور تم سب چوب تر کی مانند ہو جو سلگ سلگ کر جل رہی ہے اور جلتے جلتے ہی جلے گی پھر یہ لوگ سمجھ گئے کہ یہ تمام امور محض فضل الہی پر منحصر ہیں وہ جسے چاہے جیسے نواز دے سترھویں شب کو ہی مخدوم صاحب نے خواب میں دیکھا کہ ایک بہت بڑا مکان آراستہ ہے جو انوارات وتجلیات سے جگمگا رہا ہے درمیان پر تخت پر آقائے کائنات ؐ جلوہ گر ہیں دائیں جانب حضرت شیخ الشیوخ دست بستہ مودب کھڑے ہیں اور قریب ہی چند خرقے آویزاں ہیں حضور نبی کریم ؐنے مخدوم شہاب الدین کو بلایا اور ہاتھ پکڑ کر ان کو شیخ الشیوخ کے ہاتھ میں دے دیا اور فرمایا کہ میں اسے تمھارے سپرد کرتا ہوں ان خرقوں میں سے ایک خرقہ بہاء الدین زکریا کو پہنا دو چنانچہ انھوں نے تعمیل حکم کے طور پر آپ کو ایک خرقہ پہنا دیا صبح ہوتی ہے حضرت شیخ الشیوخ نے آپ کو بلا یا اور فرمایا کہ رات کو جو خرقہ عطا ہوا ہے وہ تجھے رسول کریم ؐکیطرف سے عطا ہوا ہے آپ نے ان کو وہ عظیم خرقہ پہنایا ۔
جس کے بعد مرشد نے حکم دیا کہ اب ملتان پہنچ کر ہدایت خلق کے لئے مصروف ہو جا اپنے مرشد کامل کے حکم پر آپ ملتان پہنچے اور یہاں لوگوں کی ہدایت و اسلام کی تبلیغ واشاعت کا ایک سلسلہ آپ نے شروع فرمایا ۔ آپ ہی کی بدولت سرزمین ملتان کو مدینۃ اولیاء کا عظیم خطاب ملا آپ ۶۱۴ھ میں ملتان پہنچے اس وقت آپ کی عمر مبارک ۳۷،۳۶ برس کی تھی آپ نے ملتان پہنچ کر ملتان کا نقشہ ہی بدل دیا اور اس کی شہرت کو ہمدوش ثریا بنا دیا آپ نے یہاں عظیم الشان مدرسہ، رفیع المنزلت خانقاہ ،لنگر خانہ ،پرشکوہ مجلس خانہ،اور خوبصورت مساجد اور عالی شان سرائیں تعمیر کرائیںاس وقت آپ کا یہ مدرسہ بہائیہ ہندوستان کی مرکزی اسلامی یونیورسٹی کا درجہ رکھتا تھا اور پہلا اقامتی مدرسہ تھا جہاں نا صرف ہندوستان بلکہ بلاد ایشیاء ،عراق ،شام تک کے طلباء زیر تعلیم تھے اور یہاں طلباء کی ایسی کثرت تھی کی ہندوستان میں اس کی کوئی نظیر نہیں تھی اس عظیم یونیورسٹی میں طلباء کو تدریس کے ساتھ ساتھ عصری فنی علوم کی بھی تربیت دی جاتی ۔طلباء کو لنگر خانے سے دو وقت کا اعلیٰ کھانا ملتا تھا ان کے قیام کے لئے سینکڑوں حجرے بنے ہوئے تھے آپ کی اس عظیم الشان جامعہ اسلامیہ نے ایشیاء کو بہت بڑے بڑے فضلاء نامور علماء ومشایخ دئیے ملتان کی علمی روحانی شہرت کو فلک الافلاک تک پہنچا دیا حضرت بہاء الدین زکریا نے بے شمار ہندووں کو اسلام کی دولت سے مالا مال فرمایا آپ کے دست حق پرست پر لاکھوں لوگ مشرف بہ اسلا م ہوئے ۔
آپ حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کے خالہ زاد بھائی تھے مشہور شاعر عراقی آپ کا داماد تھا والئی سندھ اور ملتان ناصر قباچہ کو بھی آپ سے خاصی عقیدت تھی آپ کا عہد تقریبا ایک صدی پر محیط ہے۔ آپ بہت بڑے سخی ،عابد وساجدتھے اللہ کی مخلوق کو آپ نے ہمیشہ محبتوں اتفاق واتحاد بھائی چارہ رواداری کا پیغام دیا آپ کے آستانے سے کبھی کوئی سائل خالی نہ جاتا آپ کے پاس جتنی بھی دولت آتی آپ اسے غروب آفتاب سے پہلے پہلے اللہ کی راہ میں تقسیم فرما دیتے تھے ۔آپ نے تاریکی میں ڈوبی ہوئی انسانیت کو اسلام کے نور سے منور فرمایا اور لاکھوں ہندو،بدھ مت کے پیروکاروں اور دیگر اقوام کے لوگوں کو حلقہ بگوش اسلام کیا جن عظیم ہستیوں کے کردار و عمل سے متاثر ہو کر یہ لوگ اسلام میں داخل ہوئے ان کاملین کی جماعت میں شیخ الاسلام حضرت غوث بہاء الدین زکریا ملتانی کی شخصیت بہت بلند اور نمایاں ہے آپ نے یہ فیض شیخ الشیوخ حضرت شیخ شہاب الدین سہردی سے لیا جنہوں نے سہروردی سلسلہ کی اشاعت عام کی اور اس کو بام عروج تک پہنچایا پھر برصغیر میں اس سلسلہ سہروردیہ کو ان کے خلفاء حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی،اور قاضی حمید الدین ناگوری نے پروان چڑھایا اور اسلام کی اشاعت فرمائی آپ اور آپ کے خلفاء کی وجہ سے سلسلہ سہروردیہ سندھ،بلوچستان،اور پنجاب میں بہت مقبول ہو ۔ آپ برصغیر میں سلسلہ سہروردیہ کے مئوسس و بانی شمار کئے جاتے ہیں برصغیر میں آپ کی مذہبی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی خدمات کے اثرات نہایت گہرے اور وسیع ہیںآپ کے عہد کو خیر الاعصار کہا جاتا ہے آپ نے اپنی علمی روحانی سیاحت کے دوران ۲۴ سال میں تزکیہ نفس کے لئے ایک چھٹا نک پانی اور ایک چھٹانک طعام سے روزہ رکھا اور افطار کیا مدینہ منورہ قیام ہر قدم پر دوگانہ ادا کرتے ہوئے پہنچے آپ انتہائی عبادت گزار ،روزہ دار ،صوفی منش درویش تھے ملتان پہنچ کر آپ نے اپنی چچا زاد سے عقد کیا اور حضرت شیخ صدرالدین عارف اور حضرت علائوالدین یحییٰ کی ولادت ہوئی آپ کی ایک صاحبزادی کی شادی حضرت فخر الدین عراقی سے او دوسری کی حمید الدین حاکم سے ہوئی آپ کے دوسرے نکاح میں بی بی شہر بانو داخل ہوئیں ان کے بطن سے حضرت شمس الدین ،ضیاء الدین،قطب الدین او ر ایک بیٹی تھی ۔
آپ نے اپنی ساری زندگی تبلیغ و اشاعت اسلام میں بسر فر ما دی وقت آخر حجرہ میں عبادت کر رہے تھے کہ حجرہ کے باہر ایک نورانی چہرہ کے مقدس بزرگ نمودار ہوئے اور آپ کے صاحب زادے حضرت شیخ صدر الدین عارف کے ہاتھ ایک سر بمہر خط دیا حضرت صدرالدین خط کا عنوان دیکھ کر حیران رہ گئے والد محترم کی خدمت میں پیش کر کے جب باہر آئے تو قاصد کو نہ پایا خط پڑھتے ہی حضرت غوث بہاء الدین زکریا رحلت فرماگئے اور آواز بلند ہوئی دوست بدوست رسید یہ آواز سن کر شیخ صدر الدین دوڑتے ہوئے حجرے میں گئے دیکھا تو آواز حقیقت بن چکی تھی ۔ جس وقت آپ کاوصال ہو ا حضرت بابا فرید پاک پتن میں بے ہوش ہوگئے کافی دیر کے بعد جب ہوش آیا تو فرمایا کہ میرے بھائی حضرت غوث دنیا سے رخصت فرما گئے ۔حضرت غوث بہاء الدین زکریا ان عظیم اولیائے کاملین میں سے تھے جنہوں نے برصغیر میں فکر جہالت اور گمراہی میں توحید ورسالت علم ہدایت اور فلاح و اصلاح کے وہ چراغ روشن کئے۔ آپ نے رشد وہدایت اور علم ومعرفت کی جو قندیلیں روشن کیں اس سے پورا ایشیاء جگمگا اٹھا ۔آپ کے آستانے سے کوئی خالی نہ لوٹا آپ کا رائج کردہ نظام تعلیم تقریبا ۲صدی تک جاری رہا آپ کی روحانی علمی خدمات کی بناء پرکڑوروں دلوں کی باطنی صفائی ہوئی اور لاکھوں غیر مسلم ایمان کے دائرے میں داخل ہوئے اور انہوں نے جہنم سے امان پائی حضرت عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر جیسی مشہور زماں ہستی بھی آپ کی فیض یافتہ ہے اور یہ آپ کے خاص خلیفہ ہیں جن سے ایک دنیا نے ٖفیض لیا آپ کے صاحبزادے حضرت صدر الدین عارف اور آپ کے پوتے حضرت شاہ رکن عالم نوری حضوری نے بھی جو کہ آپ ہی کے فیض یافتہ ہیں سلسلہ سہروردیہ کے لئے انمٹ کام کئے اور آگے چل کر ان کے کام کی بدولت لاکھوں غیر مسلموں نے ایمان کی دولت ان سے حاصل کی الغرض دین اسلام کی ترویج و اشاعت و آبیاری کے لئے نہ صرف آپ نے جدوجہد کی بلکہ آپ نے جدوجہد سے ایک پوری جماعت تیار کی جنہوں نے دین کو پوری دنیا میںعام کیا اور اللہ رسول کا پیغام بھٹکی ہو ئی انسانیت کو پہنچایا راحت القلوب میں ۶۵۶ھ،اخبار الاخیار میں ۶۶۱ھ،ہفتہ الاولیاء میں ۶۶۶ھ، اور مراۃ الاسرار میں ۶۶۵درج ہے ۔ درگاہ عالیہ غوث العالمین قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان میں پاکستان زکریا اکیڈمی اور محکمہ اوقاف کے زیر اہتمام آج بمطابق 5 صفر المظفرآپ کے سہ روزہ سالانہ عرس مبار ک کا پہلا روز ہے جس میں ملک بھر سے جید علماء و مشائخ اہل سنت شرکت فرما رہے ہیں عر س کی تقریبات کی صدارت مخدوم شاہ محمود حسین قریشی سجادہ نشین فرمائیں گے اللہ ہمیں ان مقدس آستانوں پر حاضری کی توفیق عطا فرمائے اور ام کاملین کے صدقے ملک پاکستان پر اپنا خصوصی فضل فرمائے آمین