خیر التابعین حضرت سیدنااویس قرنی ؓ (۳)

خیر التابعین حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ دعا میں مشغول تھے کہ حضرت عمر اور حضرت علی آپ کے سامنے آ گئے حضرت اویس قرنی نے کہا اگر آپ لوگ جلدی نہ کرتے تو میں حضور ﷺ کی ساری کی امت بخشش کروا لیتا ۔ اب میری شفارش پر اللہ تواللہ تعالی نے بنو ربیعہ اور بنو مضر کے بکروں کے بالوں کے برابر امت کی بخشش فرما دی ہے یہ کہہ کر آپ نے پیراہن مبارک پہن لیا ۔
حضرت شیخ فرید الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ اور ملا علی قاری بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کا دور خلافت آیا تو حضرت سیدنا اویس قرنی حضرت علی کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور آپ کے ہاتھ پر بیعت کر لی اور حضرت علی کی صحبت میں رہے ۔ پھر حضرت علی کے لشکر میں شامل ہو ئے اور جنگ صفین میں حصہ لیا اور جام شہادت نوش فرمایا ۔
خیر التابعین حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کے اقوال و ملفوظات ہمارے لیے مشعل راہ ہیں ۔آپ فرماتے ہیں 
:(۱)میں نے بلندی طلب کی اور اس کو تواضع میں پایا ۔ (۲) میں نے سرداری طلب کی اور اس کو عوامی خیر خواہی میں پایا ۔ (۳) میں نے مروت کو طلب کیا اور اس کو سچائی میں پا یا۔ (۴) میں نے فخر کو طلب کیا اور اس کو فقر میں پایا ۔ (۵) میں نے نام و نسب کو طلب کیا اور اس کو پرہیز گاری میں پایا ۔(۶) میں نے بزرگی طلب کی اور اسے قناعت میں پایا ۔ (۷) میں نے راحت کو طلب کیا اور اسے زہد میں پایا ۔(۸)حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں جس شخص کو ان تین باتوں سے محبت ہو وہ ہلاکت کے قریب پہنچ جاتا ہے : اچھا کھانا ، اچھا پہننا اور امیروں کی صحبت میں بیٹھنا ۔(۹) جن لوگوں کے دلوں میں شک ہوتا ہے وہ قبول حق سے محروم رہتے ہیں (۱۰) جو شخص اللہ تعالی کو پہچان لیتا ہے اللہ تعالی اس سے کوئی چیز مخفی نہیں رکھتا ۔(۱۱) اپنے آپ کو عبادت الہی کے لیے وقف کر دو لیکن جب تک عبادت پر یقین نہیں ہو گا عبادت قبول نہیں ہو گی ۔ (۱۲) لوگوں کے لیے غائبانہ دعا کرنا ان کی ملاقات سے بہتر ہے کیونکہ اس سے ریا پیدا ہوتا ہے ۔(۱۳)اپنے رب کی طرف دوڑتے رہو اور قوت بسری کا خیال دل میں مت لائو۔ (۱۴)میری نصیحت تم لوگوںکے لیے اللہ کتاب ، رسول پاک ﷺ کی سنتیں اور نیک و کار اہل ایمان کا وجود ہے ۔(۱۵) جب تک زندہ ہو تھوڑے پر قناعت کرو اور خوشی اطمینان سے رہو اور جو کچھ عطا ہو اس پر خدا کا شکر ادا کرو ۔ 

ای پیپر دی نیشن