پاکستان کو بھارت کی طرف سے کبھی بھی کسی خیر کی توقع نہیں رہی۔ خطے میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے اور اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے بھارت اکثر ایسے اقدامات کرتا رہتا ہے جن کی وجہ سے اس کے تمام ہمسایوں کے ساتھ تعلقات خراب ہوچکے ہیں۔ پاکستان اور چین کو اس حوالے سے بھارت کے دیگر ہمسایوں کے مقابلے میں زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ بھارت ان دونوں ممالک سے الگ الگ پرخاش تو رکھتا ہی ہے، وہ ان کی باہمی دوستی سے بھی غیرمطمئن دکھائی دیتا ہے۔ دونوں ممالک کے تعاون سے وجود میں آنے والا چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھاتا اور وہ شر پسند عناصر کی مدد سے اس منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتا رہتا ہے۔ اسی طرح وہ جموں و کشمیر کے مسئلے کو مسلسل الجھا کر پاکستان کو پریشانی میں مبتلا رکھنا چاہتا ہے کیونکہ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ کشمیر صرف باتوں کی حد تک نہیں بلکہ واقعی پاکستان کے لیے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے۔
اب بھارتی فوج نے آزاد کشمیر کے نکیال سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کر کے بزرگ شہری کو شہید کر دیا جب کہ فائرنگ کی زد میں آ کر تین خواتین زخمی ہو گئیں۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ(آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے نکیال سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کر کے معصوم پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا، فائرنگ کی زد میں آ کر گاں اولی ضلع کوٹلی کے رہائشی ساٹھ سالہ بزرگ غیاث شہید ہو گئے جبکہ کھیتوں میں گھاس کاٹتے ہوئے تین خواتین زخمی ہو گئیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، نکیال سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سیز فائر مفاہمت کی صریح خلاف ورزی ہے۔ آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان اپنی سرحدوں پر امن و سکون کا خواہاں ہے تاہم اپنے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔ آئی ایس پی آر نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ پاکستانی عوام کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بھارت کی طرف سے آزاد کشمیر کے کسی حصے میں بلااشتعال فائرنگ کر کے معصوم اور نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم فروری 2021ء میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ایسا واقعہ پہلی بار پیش آیا ہے۔ قبل ازیں، فروری 2019ء کو بھارت کے مس ایڈونچر کے جواب میں پاک فضائیہ نے ایسا سبق سکھایا تھا جسے وہ کبھی نہیں بھول سکے گا۔ 27 فروری 2019ئو آزاد کشمیر کے رستے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے طیارے جب پاکستان میں داخل ہوئے تو پاک فضائیہ نے فوری طور پر ردعمل میں بھارت کے ان طیاروں کو نشانہ بنایا اور بھارتی فضائیہ کے ایک افسر ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھامن کو حراست میں لے لیا گیا۔ مذکورہ افسر کو بعد ازاں خیر سگالی کے جذبے کے تحت بھارت کے سپرد کردیا گیا تاہم اس واقعے سے بھارت کے ساتھ پوری دنیا پر یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ پاکستان کی مسلح افواج اپنے وطن کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ہمہ وقت مستعد ہیں۔
ایک طرف بھارت آزاد کشمیر میں کارروائیاں کر کے معاملات کو بگاڑنے کی کوشش کرتا ہے تو دوسری جانب اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معصوم کشمیریوں پر ظلم و ستم کر کے وہ ان کی آواز کو دبانا چاہتا ہے۔ اسی مقصد کے لیے اس کی غاصب سکیورٹی فورسز نے مقبوضہ وادی میں گزشتہ 1478 دنوں سے کرفیو لگایا ہوا ہے۔ ایک تازہ کارروائی میں غاصب بھارتی فورسز نے جنوبی کشمیر میں دو کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے۔بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں نے دونوں نوجوانوں کو ضلع پلوامہ کے علاقے پریگام میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔بھارتی پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ فوجیوں نے اتوار سے علاقے میں آپریشن شروع کررکھا ہے۔دریں اثنا، بھارتی فوجیوں نے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے علاقے ہالان کے بالائی علاقوں میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں بھی شروع کردیں۔
ادھر، مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارتی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر کشمیری سرکاری ملازمین کی برطرفی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سماجی رابطے کے ذریعے ٹوئٹر (اب ایکس) پر جاری ایک پیغام میں محبوبہ مفتی نے 20 اگست کو جموں و کشمیر انتظامیہ کی جانب سے کشمیری ملازمین پر دہشت گردوں کے ہمدرد کا لیبل لگا کر انھیں ملازمت سے برطرف کرنے پر تنقید کی ہے۔ بھارتی پارلیمنٹ کے رکن اورنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اداروں کے نام تبدیل کرنے پر نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کو شدیدتنقید کا نشانہ بنایا ہے۔فاروق عبداللہ نے سری نگر میں جاری ایک بیان میں سوال اٹھایاکہ کیا بی جے پی حکومت ایسا کرکے بھارت اور جموں و کشمیر کی مسلم تاریخ کو مٹا سکتی ہے؟انھوں نے کہاکہ بی جے پی حکومت نام بدل کر تاریخ نہیں بدل سکتی۔
بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر کی جانے والی جنگ بندی کی حالیہ خلاف ورزی اور مقبوضہ وادی میں جاری مظالم ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ اس سلسلے میں عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کے منفی کردار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادیں پون صدی سے اس بات کی منتظر ہیں کہ عالمی برادری ان پر عمل درآمد کو یقینی بنائے لیکن بین الاقوامی سطح پر بھارت کے خلاف زبانی جمع خرچ کے سوا کچھ نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے خطے میں حالات مسلسل تنائو کا شکار ہیں۔ عالمی اداروں کو یہ بات بھولنی نہیں چاہیے کہ بھارت اور پاکستان دونوں جوہری قوت کے حامل ہیں اور معاملات کا مسلسل بگاڑ دونوں کے مابین کسی ایسی صورتحال کو جنم دے سکتا ہے جس کے نتائج صرف اس خطے کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے بہت پریشان کن ہوسکتے ہیں۔