صدر کے سیکرٹری تبدیل ہوسکے نہ انکوائری شروع ہوئی: سپریم کورٹ میں درخواست دائر

اسلام آباد (عترت جعفری) صدر مملکت کی طرف سے اپنے سیکرٹری کی تبدیلی کے لیے لکھے جانے والے خط پر اب تک عمل درامد نہیں ہو سکا۔ صدر  کے سیکرٹری  گذشتہ روز معمول کے مطابق اپنے دفتر آئے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے اپنے خط میں گریڈ 22 کی افسر حمیرا احمد کو سیکرٹری تعینات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ حمیرا احمد جو سیکرٹری قومی ورثا کے طور پر خدمات  انجام دے رہی  ہیں گزشتہ روز سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات کے لیے گئی، اور ان کو براہ راست بتایا کہ وہ صدر کے سیکرٹری کے طور پر کام کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، اور ان کے اس معاملے پر تحفظات ہیں۔ حمیرا احمد کی جانب سے براہ راست انکار کے بعد اب ان کے صدر مملکت  کے  سیکرٹری بننے کا امکان باقی نہیں رہا۔ موجودہ سیکرٹری وقار احمد جنہوں نے اب تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ نہیں کیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گزشتہ روز تک تقرر اور تبادلہ کا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اب صدر مملکت کی خط پر عمل درآمد کرنے میں ابھی کئی روز لگ سکتے ہیں۔  اب صدر مملکت کو تین افسروں کے نام بھیجے جائیں گے۔ اس وقت چونکہ نگران حکومت ہے اس لیے وہ براہ راست کوئی تقرری یا تبادلہ کرنے کی مجاز نہیں ہے، اس لیے نئی پوسٹنگ یا ٹرانسفر کے لئے کے لیے الیکشن کمیشن سے تحریری اجازت لی  جائے گی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن الیکشن کمشن کو تین افسروں کے نام پہلے بھیجے گا اور اس سے این او سی لیا جائے گا، جس کے بعد یہی نام صدر مملکت کو بھیجے جائیں گے اور انہیں چوائس دی جائے گی کہ وہ ان تین افسروں میں سے کسی ایک کو اپنا سیکرٹری منتخب کر لیں۔ ایوان  صدر کے ذرائع نے بتایا ہے کہ موجودہ سیکرٹری وقار احمد کی طرف سے صدر مملکت کو خط لکھا گیا تھا اور ان سے بلز کے معاملہ میں انکوائری کے لیے کہا تھا۔ تا ہم ابھی اس معاملے میں ایوان  صدر میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی  ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تقرر اور تبادلے کا یہ معاملہ اب لٹکتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
 سیکرٹری صدر
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) صدر مملکت عارف علوی کے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہ کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔ سپریم کورٹ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل معاملے کی تحقیقات کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔ درخواست ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے حکومت کو فریق بنایا ہے۔ استدعا کی گئی ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت کو 10 دن میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے۔ درخواست کے زیر التوا ہونے تک آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ پر عملدرآمد روک دیا جائے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ صدر مملکت کے بیان کے بعد قانون سازی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ آفیشل سیکرٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ سے براہ راست عوام کے حقوق وابستہ ہیں۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کر دی تھی۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ

ای پیپر دی نیشن