کوئی بھی کام کرنے سے پہلے خلوص نیت کا ہونا ضروری ہے۔ انسان کوچاہیے کہ اپنے دل کو نفسانی اغراض و مقاصد سے پاک کر ے کیونکہ جس دینی کام میں انسان کی ذاتی خواہشات شامل ہوں اس کام سے برکت ختم ہو جاتی ہے اور دل راستی و دیانت کی راہ سے نکل کر مختلف قسم کی زنجیروں میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ اور اگر نفسانی اغراض و مقاصد پورے ہو جائیں تو ہلاکت ہی ہلاکت اور آفت ہی آفت ہے۔ نفس کا دوسرا حال یہ ہے کہ اس کی کوئی مراد پوری نہ ہو اور یہ محفوظ صورت ہے مگر اس کے لیے جو غرض بد کو پہلے ہی دور کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے جنت کی بشارت دی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ اور جس نے اپنی نفسانی خواہشات کو روکا تو اس کا ٹھکانا جنت ہے ‘‘۔(سورۃا لنازعات )۔
انسان کو بھلائی اسی صورت میں حاصل ہو سکتی ہے کہ وہ اپنے تمام دینی امور کا بدلہ صرف اور صرف اللہ سے چاہے اور نفسانی خواہشات سے اللہ تعالی کی پناہ مانگے۔ حضور داتا صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے خلوص نیت پر اس لیے اتنا زور دیا ہے کیونکہ کہ انسان کے تمام اعمال کا دارومدار اس کی نیت پر ہے۔
خلوص نیت کے بارے میں حضور داتا صاحب نے ایک مثال دے کر سمجھایا۔ آپ فرماتے ہیں کہ ایک شخص روزہ رکھنے کی نیت کے بغیر بھوکا رہے تو اس کو کوئی اجر وثواب نہیں ملے گا اور اگر وہی شخص روزہ رکھنے کی نیت کے ساتھ بھوکا رہے تو اسے روزہ کا ثواب ملے گا۔
آپ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس دور میں پیدا کیا ہے جب اہل زمانہ حظِ نفس اور حرص و ہوا کو شریعت بنا بیٹھے ہیں اور طلب جاہ اور تکبر کو عزت و علم سمجھ بیٹھے ہیں۔ ریاکاری اور نمائش کو خوف الہی ، بغض و حسد اور کینہ پروری کو حلم ، مجادلہ کو مناظرہ دین ، لڑائی جھگڑاکو غیرت ، نفاق کو زہد اور ہذیان اور بکواس کو معرفت اور ترک احکام شریعت کو عین طریقت سمجھ بیٹھے ہیں۔ جس کی وجہ حقیقی سالکین تھے۔ وہ ان دیدہ دلیروں سے الگ ہو گئے اور جنہیں طریقت و تصوف کا کچھ پتا نہیں تھا انہوں نے عوام پر غلبہ حاصل کر لیا۔
نفسانی خواہشات کی پیروی کر کے انسان معرفت الہی کو حاصل نہیں کر سکتا۔ معرفت الٰہی میں سب سے بڑا حجاب اس کا اپنا نفس ہے جو انسان کو تمنائوں میں الجھا کر اور ذاتی خواہشات کے سمندر میں ڈبو کر اسے اللہ تعالیٰ کے راستے سے دور کر دیتا ہے۔ نفس کی پیروی ہی کی وجہ سے لوگ حقیقت کو چھوڑ کر بے راہ روی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے حضور داتا صاحب نے اپنی ذاتی خوہشات کے پیچھے بھاگنے سے منع فرمایا اور احکام الٰہی کو اپنانے کی تبلیغ کی۔