کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ میں 11 سال سے لاپتا شہری سمیت 15 سے زائد لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق جمعرات کودرخواستوں کی سماعت ہوئی۔ درخواستوں کی سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی، ملیر کے علاقے سے لاپتا حبیب خان کے بزرگ والد عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران شہری کے والد نے آہ و زاری کرتے ہوئے کہاکہ میں 11 سال سے پولیس اسٹیشنز اور عدالتوں کے دھکے کھا رہا ہوں، اب تک کہیں سے انصاف نہیں ملا۔ انہوں نے بتایا 2011 میں حبیب خان ڈیوٹی سے گھر واپس آرہا تھا، اسی دوران اسے راستے سے غائب کر دیا گیا۔مدعی نے عدالت کو بتایا میرا بیٹا تاحال لاپتا ہے اب تک پولیس کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، کیا انہوں نے اللہ کو جواب نہیں دینا؟عدالت نے کہا کہ بتایا جائے شہری کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ جے آئی ٹیز میں ان کو بلایا جاتا ہے تو یہ جے آئی ٹی اجلاس میں نہیں آتے۔ تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ان کے بیٹے کا دماغی توازن صحیح نہیں تھا۔ اس پر شہری کے والد نے کہا کہ جے آئی ٹی اجلاس کے لیے ہمیں بتایا تک نہیں جاتا اور ہماری کالز کا بھی جواب نہیں دیا جاتا۔ عدالت نے کہا کہ اب جے آئی ٹی ہوگی تو یہ خود آپ سے رابطہ کریں گے۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ جنید احمد نیو کراچی کے علاقے سے، حبیب خان ملیر کے علاقے سے، طارق خان عوامی کالونی اور دیگر شہری کراچی کے مختلف علاقوں سے لاپتا ہیں۔ حبیب خان سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کے لیے متعدد جے آئی ٹی اجلاس اور پی ٹی ایف سیشنز ہو چکے ہیں۔ شہریوں کی بازیابی کے لیے ملک بھر کی ایجنسیوں اور حراستی مراکز کو خطوط ارسال کیے گئے ہیں۔عدالت نے ایف آئی اے سے گم شدہ شہریوں کی ٹریول ہسٹری طلب کر لی، عدالت نے جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشنز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ بھی طلب کر لی، عدالت نے درخواستوں کی سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کر دی۔