اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کو بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف سے حاصل کے گئے قرضوں اور ان پر ادا کی گئی سود کی تفصیلات سے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پہلا پروگرام 1958 میں کیا گیا۔ اب تک آئی ایم ایف سے 21260 ملین ڈالر ایس ڈی آر قرض لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کو واپس کرنے والا قرض 6369 ملین ایس ڈی آر رہ گیا ہے۔ اب تک آئی ایم ایف کو قرض پر ٹوٹل 2439 ملین سود ادا کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ٹوٹل 28 پروگرام کیے گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ 24 فل ٹائم، چار ون ٹائم پروگرام کیے۔ ان دونوں پروگرامز پر آئی ایم ایف کو اوسط1.58فیصد سود دیا گیا۔ 2023 کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر 5.09 فیصد سود ہے۔ آئی ایم ایف کے پاس امپورٹ ایکسپورٹ میں بیلنس پیدا کرنے کیلئے جاتے ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرض لے کر 90 ارب روپے سیاسی حلقوں میں خرچ کرنے کیلئے ممبران کو دیئے گئے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو اس کو روکنا چاہئے تھا ۔ قرض سے لی گئی رقم سے فائدہ اٹھانا چاہئے تاکہ ملک میں نئی صنعتیں اور نئے کاروبار شروع ہو چکے ہیں ۔پی ایس ایز کی تفصیلات بینکوں سے لئے گئے قرض، پرائیویٹ سیکٹر کے قرضے، انٹرکمپنی کے قرضے اور کل واجبات کی تفصیلات کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں مکمل تحریری تفصیلات کے ساتھ بریفنگ فراہم کی جائے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مختلف محکموں کے بورڈ آف ڈارئریکٹرز کے ممبران کی تعناتی میرٹ اور شفافیت پر عمل میں لائی جائے تاکہ معاملات احسن طریقے سے ملکی مفادات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے مرتب کیئے جاسکیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور کی عدم شرکت پر تشویش کا اظہار کیا ۔ ملٹی لیٹرل ،واٹر اینڈ پاور سیکٹر کے منصوبہ جات کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتا یا گیا کہ کل 23منصوبے ہیں جن میں ای ڈی بی کے 10ورلڈ بینک کے 8یورپی یونین کا ایک OPECفنڈ کا 1وغیرہ شامل ہیں جو تقریبا 5,908ملین ڈالرز کے ہیں جن پر 2,012 ملین ڈالرز خرچ ہوچکا ہے۔ بائی لیٹرل منصوبے جاپان ،کوئیت ،جرمنی ،فرانس ،یو ایسایڈ اور سعودی عربیہ کے ساتھ کئے گئے ہیں ۔قائمہ کمیٹی کو واٹر اور پاور سیکٹر کے 2010سے مکمل ہونے والے منصوبہ جات سے تفصیل سے بھی آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے قائمہ کمیٹی کو ورلڈ بینک کے تحت پاور اور واٹر سیکڑ کے جاری منصوبہ جات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر منصوبے وقت پر مکمل نہ ہوں تو اربوں روپے کا ملک کو نقصان ہوتا ہے۔ غریب آدمی جو دو وقت کا کھانا بھی مشکل سے پورا کرتا ہے اس پر ٹیکسز کا باجھ بڑھ جاتا ہے یہ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ این ٹی ڈی سی کا مینیجنگ ڈائریکٹر بھی گزشتہ کئی ماہ سے نہیں ہے۔