داسو  پاور منصوبہ تین سالہ تاخیر کا شکار، 2028ء میں مکمل ہو گا، وزارت اقتصادی امور

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزارت اقتصادی امور حکام نے کہا ہے کہ داسو ہائیڈرو پاور منصوبہ مئی 2025ء میں مکمل ہونا تھا لیکن تاخیر کے سبب اب 2028ء میں مکمل ہوگا، تاخیر کی وجہ سے بھاری مالی نقصان کا سامنا ہے۔سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اقتصادی امور کا اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر میں تاخیر کی وجہ سے بھاری مالی نقصان ہوا ہے۔وزارت اقتصادی امور حکام نے کہا کہ داسو ہائیڈرو پاور منصوبہ مئی 2025ء میں مکمل ہونا تھا لیکن اب 2028ء میں مکمل ہوگا،  داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر دستخط اگست 2014ء میں ہوئے تھے، منصوبے پر 37 کروڑ 20 لاکھ ڈالر خرچ ہوگئے ہیں، منصوبے کے لیے ورلڈ بینک نے ایک ارب ڈالر دینے کی یقین دہانی کرائی ہے بس دستخط ہونا باقی ہے۔حکام نے کہا کہ منصوبے کیلئے ڈونر کی جانب سے 58 کروڑ 84 لاکھ ڈالر دیئے، حکومت نے اب تک 588 ملین ڈالر پر 3 کروڑ 25 لاکھ ڈالر سود کی مد میں ادا کئے ہیں۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پاکستان میں کوئی منصوبہ مکمل کرنے کا رواج نہیں ہے، وقت پر منصوبے شروع نہیں کئے جاتے اور اراضی کے حصول کے وقت ادائیگی کسی اور کو ہوتی ہے۔سیکرٹری اقتصادی امور نے کہا کہ جب قرض مل جاتا ہے کمٹمنٹ چارجز دے دیئے جاتے ہیں منصوبہ شروع نہیں ہوتا، پیسے لینے کے ایک سال بعد تک منصوبہ شروع نہیں ہوتا اور چارجز دے دیئے جاتے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ این ٹی ڈی سی کا چیئرمین کون ہے؟ جوائنٹ سیکریٹری اکنامک افیئرز نے بتایا کہ اپریل سے این ٹی ڈی سی کا کوئی ایم ڈی نہیں ہے۔چیئرمین نے کہا کہ کچھ عرصے میں داسو پاور پراجیکٹ مکمل ہو جائے گا منصوبہ مکمل ہونے سے بجلی پیداوار شروع ہو جائے گی اگر ٹرانسمیشن لائنز نہیں ہوں گی تو بجلی کا کیا کریں گے؟ ٹرانسمیشن لائنز کی ذمہ داری جس ادارے کی ہے اس کا 4 ماہ سے ایم ڈی ہی نہیں ہے۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ایم ڈی کی تعیناتی تو متعلقہ سیکریٹری کی ذمہ داری ہے۔ سیکریٹری اکنامک افیئرز نے کہا کہ نئے سیکریٹری پاور بہت اچھے انسان ہیں ان کو کہہ دیں وہ کر دیں گے۔کمیٹی نے داسو ترسیلی لائن منصوبے کی تفصیلات اگلے اجلاس میں طلب کرلیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک منصوبے میں چار سے پانچ پراجیکٹ ڈائریکٹر تبدیل ہوئے آخر وجہ کیا ہے؟ پراجیکٹ ڈائریکٹرز کو ہٹانے کی وجوہات بتائیں اور اگلے اجلاس ان پراجیکٹ ڈائریکٹرز کو بھی بلائیں، بی او ڈی کے چیئرمین کو بھی بلائیں اس پر این ٹی ڈی سی حکام کا کہنا تھا کہ بی او ڈی چیئرمین نہیں ہیں۔

ای پیپر دی نیشن