اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے طلباء کو ہاسٹل سے نکالنے کے خلاف درخواست میں اسلامی یونیورسٹی کی جانب سے طلباء سے ہاسٹل خالی کرانے کا حکم معطل کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کو معاملہ حل کرکے جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔گذشتہ روز یونیورسٹی طلباء کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواستگزاران کی جانب سے جاوید حسن سورش. ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء کو ہاسٹل سے نکال دیا گیا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ یہ تو بلکل عجیب سے آرڈر ہیں،یہ کہنا بلکل غلط ہے ہے،35 سو طلباء کوکہا جائے ہاسٹل سے نکل جائیں، یونیورسٹی نے قابل عمل حل تجویز نہ کیا تو آرڈر معطل کر دوں گا،یونیورسٹی کے وکیل نے کہاکہ طلباء کے گروپوں میں لڑائی ہوتی ہے،حالات مزید خراب ہونے کا بھی خدشہ تھا، سمسٹر ختم ہونے پر اور چھٹیاں ہو رہی تھیں اس لیے تین ہزار لوگوں سے ہاسٹل کے کمرے خالی کرا رہے ہیں، عدالت نے وکیل اسلامی یونیورسٹی سے استفسار کیاکہ کتنے لوگوں کو آپ نے ہاسٹل سے نکالا ہے، جس پر یونیورسٹی کے وکیل نے بتایاکہ تقریبا 3 ہزار 5 سو طلباء کو نکالا گیا ہے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جب ہم کالج میں تھے سال کے اختتام پر ہمیں کہا جاتا تھا آپ کا اب یہ کمرہ ہو گا،آپ رومز کو ری الاٹ کریں ، ری الاٹمنٹ کے دوران سٹوڈنٹس کے کمرے تبدیل کرسکتے ہیں، جس کا حق بنتا ہے اس کو کمرہ الاٹ کر دیں،طلباء کو کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ کہیں کہ ہم اس روم میں نہیں اس روم میں رہنا ہے،یونیورسٹی کے وکیل نے کہاکہ مجھے وقت دیں میں یونیورسٹی انتظامیہ سے پوچھ کر عدالت کو بتاؤں گا،آپ کب تک بیٹھے ہیں،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ میں 6 بجے تک بیٹھا ہوں ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے جواب پر عدالت میں قہقہے لگ گئے،عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا،جس کے بعددوبارہ سماعت شروع ہونے پر یونیورسٹی کے وکیل کی جانب سے مہلت کی استدعا کی گئی،جس پر عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اسلامی یونیورسٹی خود ہاسٹل طلباء کا معاملہ حل کرکے عدالت کو آگاہ کرے،عدالت نے سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔