قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی تہران کے دورے پر اگلے چند دنوں میں جائیں گے۔ تہران میں حماس سربراہ اسماعیل ھنیہ کے اسرائیلی حملے میں قتل کے بعد یہ کسی عرب وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہوگا۔ ان کی ایران آمد کی خبر سرکاری خبر رساں ادارے 'تسنیم' نے دی ہے۔
شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی قطری وزارت خارجہ کا قلمدان بھی رکھتے ہیں۔ حالیہ مہینوں کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ وہ تہران میں اپنے ہم منصب عباس عراقچی سے ملاقات کریں گے اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کریں گے۔خطے کی انتہائی کشیدہ صورت حال میں وہ امریکی وزیر خارجہ کے دورہ قطر کے بعد ایرانی قیادت سے ملاقات کے لیے تہران آرہے ہیں۔ خطے کی اس خطرے سے دوچار صورت حال میں امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم سے فون پر بات چیت کی ہے اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔اسی روز امریکہ کو دوسرا بحری بیڑہ ابراہم لنکن علاقے میں پہنچا ہے۔ جسے امریکی جوبائیڈن انتظامیہ نے خطے میں جنگی خطرے کے پیش نظر اسرائیل کی مدد اور حفاظت کے لیے بطور خاص بھیجا ہے۔دوسری جانب صدر جوبائیڈن نے ' ایکس ' پر یہ بھی کہا ہے کہ ہم لازمی طور پر جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی چاہتے ییں۔اب تک اسرائیل کی غزہ جنگ میں 40223 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق ان میں بڑی تعداد فلسطینی بچوں اور عورتوں کی ہے۔ جبکہ اسرائیل کے تہران اور بیروت پر حالیہ حملوں نے پورے خطے میں جنگی سائرن سے بجا دیے ہیں۔قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان تہران آنے کے موقع پر خطے میں منڈلانے والے جنگی خطرات میں کمی کے لیے ایران کے پاس کوئی تجویز یا پیغام لا رہے ہیں اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔