نئی دہلی (اے پی پی) بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں اقلیتی امور کے وزیر اے آر انتولے کے ریمارکس پر شدید ہنگامہ آرائی کے باعث اجلاس دو مرتبہ ملتوی ہوگیا۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق پیر کو جب راجیہ سبھا کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین نے اقلیتی امورکے وزیر کے ریمارکس پر ایوان میں بحث کا مطالبہ کیا۔ اس دوران بی جے پی کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شدید نعرے بازی کی۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین حامد انصاری نے صورتحال پر قابو پانے کیلئے اجلاس 10 منٹ تک ملتوی کردیا۔ دس منٹ کے وقفے کے بعد جب اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو کانگریس کے اراکین نے وقفہ سوالات شروع کرنے کا مطالبہ کیا اس پر ایوان میں دوبارہ ہنگامہ آرائی شروع ہوئی جس پر بی جے پی کے اراکین نے چیئرمین سے انسداد دہشتگردی فورس کے سربراہ ہیمنت کرکرے کے قتل کے بارے میں اقلیتی امور کے وزیر اے آر انتولے کے ریمارکس پر بحث کا مطالبہ شروع کیا تاہم کانگریس کے اراکین نے مخالفت شروع کی جس پر ایوان میں دوبارہ ہنگامہ آرائی شروع ہوئی ۔ جس پر پھر اجلاس ملتوی کردیا گیا۔ دریں اثنا فتح پوری مسجد نئی دہلی کے شاہی شاہی امام نے بھی ہیمت کرکرے کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق شاہی امام مولانا مفتی ایم مکرم احمد نے ممبئی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 26 نومبر کو جب یہ واقعہ رونما ہوا تو سب سے پہلے کرکرے اور ان کے تین ساتھیوں کو ہلاک کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر صوبائی وزیر انتولے ان ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں تو بھارتی حکومت کو اس میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظارہ نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج کے ذریعے اعلی سطح تحقیقات کرائی جائے۔