” یہ پورے پاکستان کا نقصان ہے، پارلیمنٹ کی قراردوں پر عمل ہونا چاہئے“


پشاور (وقت نیوز) اے این پی کے صدر اسفندیار ولی نے وقت نیوز کے پروگرام "Exclusive" میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے دہشتگرد مذاکرات پر نہیں آئے تو پھر وہ جہاں بھی ہوں ان کے ٹھکانوں پر ایکشن ہونا چاہئے۔ یہ وقت ہمارے لئے تنازعات میں پڑنے کا نہیں۔ ہمیں اکٹھے ہو کر مسئلے کا حل کرنا ہے۔ اے این پی بیٹھ کر لائحہ عمل طے کرے گی۔ بشیر بلور صرف اے این پی کیلئے نہیں پورے پاکستان کا نقصان ہے۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا بشیر بلور کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ آج کا سانحہ پورے ملک کیلئے المیہ ہے۔ بشیر بلور سے ذاتی دوستی تھی۔ میں ان کی فیملی، دوست احباب جماعت سے دلی دکھ کا اظہار کرتا ہوں۔ اسفند یار ولی نے کہا وہ سوئم کے بعد فیڈرل گورنمنٹ کے ساتھ حکمت عملی بنائیں گے۔ میرے خیال میں یہ ایشو اب ناسور بنتا جا رہا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف پارلیمنٹ کی قرارداد پر صحیح معنوں میں عمل کیا جائے تو ان مسئلوں کا حل ان کے اندر ہے۔ اب تک اس مسئلے کا حل اس لئے نہیں ہو سکا کہ پاکستان میں غیرملکی جنگجو موجود ہیں۔ وہ افغان جہادکے سلسلے میں پاکستان آئے تھے اب وہ غیر ملکی جنگجو نہیں بلکہ داماد بن چکے ہیں۔ پوری قوم کو یکجا کرنے کے بعد ایکشن لیں تو کامیابی ہو گی۔ سیاسی قیادت کو فیصلہ لینا ہو گا۔ اوباما کے ساتھ نیو کلیئر کانفرنس میں میری ایک گھنٹہ ملاقات ہوئی میں نے ان سے کہا تھا افغان جنگ کے بعد آپ بغیر کسی حکمت عملی کے وہاں سے چھوڑ کر چلے گئے اس خلا کو انتہا پسندوں نے آ کر پُر کیا جو آپ کی بہت بڑی غلطی تھی ہم نہیں چاہتے ہمارے ساتھ بھی ایسا ہو۔ ہمیں چاہئے کہ موجودہ صورتحال کے تحت حکمت عملی پاکستان کے حق میں بنائی جائے۔ آپریشن کرنے کا فیصلہ فوج کا نہیں ہے یہ سیاسی فیصلہ ہو گا۔ پاکستانی فوج دنیا کی بہترین فوج ہے۔ اے این پی کے رہنما زاہد خان نے کہا ہم ادارہ نوائے وقت اور وقت نیوز کے مشکور ہیں جو بشیر بلور کے اہل خانہ کے دکھ میں شریک ہے۔ یہ پوری پاکستانی قوم کا نقصان ہے۔ دہشتگرد ملک کو اندھیروں کی طرف لے جانا چاہتے ہیں ہم ڈٹے رہیںگے اور مقابلہ کرتے رہیں گے۔ افغان امور کے ماہر اور تجزیہ نگار رستم شاہ مہمند نے وقت نیوز کو انٹرویو میں کہا بشیر بلور بہت بہادر اور سرگرم سیاسی لیڈر تھے۔ ان کیلئے محض افسوس کرنا کافی نہیں۔ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے 10 سال پہلے سے منصوبہ بندی کیوں نہیں کی گئی۔ حکومت کی بنیادی ذمہ داری لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ ادارے کیوں کمزور ہو رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کے لائحہ عمل کا نفاذ ہونا چاہئے۔ امریکہ کے ایجنڈے پر عمل کرنے کی بجائے اپنے ملک پر توجہ دینی چاہئے۔ وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ نے کہا بلاشبہ آج بہت افسوس اور تکلیف کا دن ہے۔ دہشت گردی کی جنگ کسی ایک جماعت یا ادارے کے بس کا روگ نہیں، اس میں تمام سیاسی جماعتوں اور طبقات فکر کے اکٹھے ہونے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردوں کیخلاف کھڑے نہ ہونے والوں کو معاشرے میں الگ کرنے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردوں کیلئے نرم گوشہ نہیں ہونا چاہئے۔ گورنر خیبر پی کے مسعود کوثر نے کہا سیاسی رہنماﺅں، ورکرز کی شہادتوں کا سلسلہ نیا نہیں، دہشت گردی کا شکار ہر طبقے کے لوگ ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود عوام کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ وزیر اطلاعات خیبر پی کے میاں افتخار حسین نے کہا بشیر بلور کی شہادت کو دل نہیں مانتا۔ ہمیں تمام رہنماﺅں کو ایک ہو کر حکمت عملی اپنانی ہو گی۔ اب یہ پاکستان کی بقا کا مسئلہ ہے۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا سب لوگ عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ ہم پرائی جنگ کی آگ میں تمام چیزوں کو بربادی کی طرف دھکیلا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے تمام چیزوں پر نظرثانی کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن