افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان میں مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے: بی بی سی


لندن (بی بی سی) پاکستان کا مرکزی سٹیٹ بینک اور حکومت ایک ایسے وقت میں جب معاشی حالات خراب ہیں اور حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا ہے، افراط زر میں کمی کو مشکل حالات میں اپنی بڑی کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں جبکہ حقائق شاید اتنے اطمینان بخش نہیں ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کی شرح پانچ اعشاریہ تین فیصد ہے۔ افراط زر میں کمی کو بنیاد بنا کر مرکزی بینک نے چودہ دسمبر کو مالیاتی پالیسی کی شرح میں بھی آدھے فیصد کی کمی کر دی جس کے بعد ملک میں شرح سود نو اعشاریہ پانچ فیصد ہو گئی۔ افراط زر کی شرح میں کمی کے باوجود عوام پر مہنگائی کا بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ عام آدمی کی زندگی مشکل سے مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔ آبادی کا ایک بڑا حصہ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گیا ہے۔ مشرف دور کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد پچیس فیصد رہ گئی ہے۔ اگرچہ بعد میں ایسی کوئی رپورٹ تو جاری نہیں کی گئی مگر مختلف تنظیموں کی تحقیق کے مطابق برسوں سے جاری معاشی بدحالی کی وجہ سے ایسے لوگوں کی تعداد دگنی یا شاید اس سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...