پاکستان میں انیس سو پچانوے سے لیکر اب تکب مجموعی طور پر تین سو ستر خودکش حملے ہوچکے ہیں جن میں پانچ ہزار سے زائد قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا

Dec 23, 2012 | 16:09

خصوصی رپورٹر

پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلا خودکش حملہ 19 نومبر 1995 میں اسلام آباد میں قائم مصرکے سفارتخانے میں ہوا۔ مصری حملہ آور نے بارود سے بھرا ٹرک سفارتخانے کے احاطے میں اڑا دیا جس کے نتیجے میں پندرہ افراد افراد ہلاک اور ساٹھ زخمی ہوئے ۔
دوسرا خود کش حملہ 6نومبر 2000کو کراچی میں ہوا جو ایک خاتون حملہ آور نے کیا اوردھماکے میں تین افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔
تیسرا خودکش حملہ کراچی میں ہی 8مئی 2002کو شیریٹن ہوٹل کے باہر ہوا جس میں فرانسیسی انجینئرز سمیت 17افراد ہلاک اور 22زخمی ہوئے۔
چوتھا خوکش حملہ 2002 کو کراچی میں ہی امریکی قونصلیٹ کے باہر 14جون کو ہوا جس میں12افراد ہلاک اور 45زخمی ہوئے۔
اس طرح
2003میں پہلا خودکش حملہ 4جولائی کو کوئٹہ میں ایک امام بارگاہ میں ہوا جس میں 54افراد جاں بحق ہوئے۔ اس حملے میں خودکش حملہ آوروں کی تعداد 3تھی ۔
2003میں دوسرا خودکش حملہ 25دسمبر کواسوقت کے صدر جنرل پرویز مشرف پر راولپنڈی میں ہونے والا حملہ تھا جس میں 15افراد جاں بحق اور 50زخمی ہوئے، اس حملے میں خودکش حملہ آوروں کی تعداد 2تھی ۔
دوہزار چار میں مجموعی طور پر 8 خودکش حملے ہوئے۔جن میں بیاسی افراد جاں بحق اور چارسو کے قریب زخمی ہوئے ان حملوں میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز پر بھی حملہ ہوا جب وہ اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں اٹک میں ایک جلسے سے خطاب کے بعد واپس جارہے تھے۔ اس بم دھماکے میں 7افراد جاں بحق اور 70زخمی ہوئے ۔
2005میں چار حملے ہوئے جن میں تیراسی افراد جاں بحق اور دوسو تیس زخمی ہوئے۔
2006میں ملک میں 9خودکش حملے ہوئے۔ ان حملوں میں لگ بھگ ایک سو اکسٹھ افراد جاں بحق اور دوسو سے زائد زخمی ہوئے۔
2006میں دہشت گردی کی سب سے بڑی واردات 12ربیع الاول کو کراچی میں نشتر پارک میں ہونے والے جلسے میں خودکش حملہ تھا جس میں 49افراد شہید اور 95زخمی ہوئے۔
2007 میں 57 خودکش حملوں میں 842 افراد جاں بحق اور دوہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
2007 خودکش حملوں کی ابتدا 26جنوری کو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل کے باہر ہونے والے خودکش حملے سے ہوئی جس میں 5افراد جاں بحق ہوئے۔
28 اپریل کو وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد شیرپاؤ کے حلقہ انتخاب چارسدہ میں ان کے جلسے میں خودکش حملہ ہوا جس میں کم سے کم 31 افراد ہلاک ہوئے جبکہ آفتاب شیرپاؤ اور ان کے بیٹے سکندر شیرپاؤ سمیت درجنوں زخمی ہوئے۔
جولائی دوہزار سات خودکش حملوں کے حوالے سے مہلک ترین ثابت ہوا جب اسلام آباد کی لال مسجد اور اس سے متصل جامعہ حفصہ کے خلاف آپریشن کے آغاز کے کچھ ہی دن بعد خودکش حملوں کا بظاہر نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔
18 اکتوبر دوہزار سات کو محترمہ بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر کراچی میں کارساز کے قریب دوخودکش حملے کیئے گئے ان حملوں میں محترمہ تو محفوظ رہیں لیکن 140 افراد لقمہ اجل بنے
کچھ ہی دن بعد 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد بے نظیر بھٹو کو شہید کردیا گیا
2008 میں مجموعی طور پر 61 خودکش حملوں میں 940 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 2400 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
2009 میں 90 خودکش حملے ہوئےجن میں 1090 افراد ہلاک اور 3462 زخمی ہوئے
2010 میں ہونے والے خودکش حملوں کی تعداد 58 تھی جن میں 1153 ہلاکتیں ہوئیں اور 2954 افراد زخمی ہوئے ۔
2011 میں 44 خودکش حملوں میں 625 افراد نشانہ بنے اور 1386 زخمی ہوگئے ۔
22 دسمبر 2012 کو پشاور میں ہونے والا خودکش حملہ اس سال کا مجموعی طور پر 33 واں حملہ تھا جس میں خیبر پختونخواہ کے سینئر وزیر سمیت 9 افراد جاں بحق ہو گئے ۔ اس طرح 2012 میں ابتک 254 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 700 سے زائد ہے۔

مزیدخبریں