اپٹمالاھورکےدفترمیں میڈیاسےبات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹرعاصم حسین نےکہاکہ ملک میں گیس کی ضرورت آٹھ ہزارملین مکعب فٹ ہے مگر پیداوار چار ہزار ملین مکعب فٹ ہے۔اگرسی این جی اسٹیشن بند کردیئےجائیں توپھربھی ملکی ضرورت پوری نہیں ہوتی بلکہ مہنگےداموں ایل این جی درآمدکرناہوگی۔ انہوں نےکہاکہ اسی فیصدسی این جی اسٹیشن مالکان نےعدالتوں سےحکم امتناعی لےرکھاہےاورٹیکس بھی ادانہیں کررہے۔ مشیرپٹرولیم کاکہناتھاکہ ماضی میں غلط فیصلےکیےگئےاس لیےپنجاب میں صنعتوں کو گیس میسرنہیں۔گیس کی کمی کی ایک وجہ سیاسی ایشوبھی ہے۔انہوں نےکہاکہ ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن کویکجاکرنےسےملک میں گیس کابحران شروع ہوا،جب تک ہرتین سویونٹ استعمال کرنے والے صارف کوسبسڈی دینےکافیصلہ واپس نہیں لیا جاتااورگیس چوری نہیں روکی جاتی بحران جاری رہےگا۔ ایک سوال کےجواب میں مشیرپٹرولیم نےکہاکہ ایران سےگیس نہ لینےکےفیصلےکےحوالےسےخبریں غلط ہیں۔ایران نےپاکستان کوگیس لائن کےلیے پچاس کروڑ ڈالردینےکااعلان کیاہے۔
مشیرپٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین نےپنجاب کی صنعتوں کوروزانہ چھ گھنٹےگیس فراہم کرنےکااعلان کردیا۔
Dec 23, 2012 | 17:02