بیجنگ (آن لائن) پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کومعیشت کی بحالی، دہشت گردی کے خاتمے، طالبان سے مذاکرات اور امریکہ سے تعلقات کی بہتری جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے اگرچہ انہوں نے معاشی محاذ پر بہتر فیصلے کئے ہیں تاہم امریکی ڈرون حملے طالبان کے ساتھ امن کوششوں کی راہ میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اگرچہ پاکستان کیلئے امریکہ سے تعلقات انتہائی اہم ہیں لیکن حالات بتاتے ہیں کہ آنے والے سال اس حوالے سے بڑا امتحان ہوں گے۔ چینی میڈیا نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ نوازشریف کی کامیابی سے ملک کی 66 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پرامن طور پر اقتدار کو منتقلی ہوئی تاہم مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو بہت سے مسائل ورثے میں ملے۔ چینی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ان میں بڑا مسئلہ معیشت کی بحالی ہے جس میں سب سے بڑی رکاوٹ بجلی کی قلت ہے جس کا حجم 6 ہزار میگاواٹ تک پہنچ چکا ہے۔ حکومت نے بجلی کے بحران کو اپنی اوّلین ترجیح قرار دیا ہے اور اس مقصد کیلئے 503 ارب روپے کا گردشی قرضہ بھی ادا کیا گیا ہے حالانکہ لوگوں کو سنگین مالی مسائل کا سامنا ہے۔ ملک میں بجلی اور گیس چوری کے خلاف بھی بھر پور مہم چلائی گئی کیونکہ اس سے ملک کو 150 سے 250 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہوتا ہے۔ حکومت نے 2014ء تک 3367 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے مالی بحران سے بچنے کے لئے آئی ایم ایف سے 6.68 ارب ڈالر قرضہ کا پروگرام بھی حاصل کیا۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کی طالبان سے مذاکرات کی کوششوں کو اس امریکی ڈرون حملے سے سخت نقصان پہنچا جس میں طالبان سربراہ حکیم اللہ محسود مارا گیا۔ اگرچہ حکومت اب بھی مذاکرات کو آگے بڑھانا چاہتی ہے لیکن طالبان ملا فضل اللہ کو سربراہ مقرر کرنے کے بعد سے اس راستے سے ہٹ چکے ہیں۔