اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ میں رہائشی علاقوں کے کمرشل استعمال ، غیر ملکی سفارتخانوں اور دیگر بااثر افراد کی جانب سے کھڑی کی جانی والی رکاو ٹوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں عدالت نے رہائشی علاقوں سے دفاتر کو ختم کرنے اور رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے چیئرمین سی ڈی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتے میں عملدرآمد رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ کیس کی مزید سماعت جنوری2016کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی گئی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر وہ رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئی تو چیئرمین سی ڈی اے ودیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز افضل نے کیس میں ریمارکس دیئے کہ کمزور کے لیے کوئی اور قانون اور طاقتور کے لیے دوسرا قانون نہیں ہونا چاہیے، یہ اصول اسلامی تعلیمات کے بھی مخالف ہے اسلام میں سب برابر ہیں مگر سی ڈی اے غریبوں کی پراپرٹی سیل اور جرمانے کرررہا ہے جبکہ بااثر افراد کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے،کیا یہ اسلامی ریاست ہے جس میں کمزورں کے خلاف کارروائی اور امیروں کو چھوڑ دیا جاتا ہے، سی ڈی اے تمام غیر قانونی تجاوزات کے خلاف بلا تفریق کارروائی کرے۔افسوس کی بات ہے کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ جو قانون سازی کرتے ہیںوہی قانون شکنی میں ملوث ہیں ،سڑکیں ،گرین ایریاز پبلک پراپرٹیز ہیں جس قبضے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی،اس سے پہلے بھی عدالت نے تمام تجاوزات کے خلاف بلا تفریق کاروائی کا حکم دیا تھا۔ اگردو ہفتے میں عدالتی حکم پر عمل نہ ہوا تو ممبر پلاننگ سی ڈی اے کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اسلام آباد کے شہری علاقوں میں تاحال نو گو ایریاز موجود ہیں۔ عدالتی حکم کے مطابق تاحال موثر کارروائی نہیں کی گئی ہے۔رہائشی علاقوں میں رکاوٹیں کھڑی کر کے سڑکیں بند کرنا مجرمانہ فعل ہے سی ڈی اے تاحال کارروائی نہ کر کے توہین عدالت کی مرتکب ہوئی ہے۔ سی ڈی اے کے وکیل نے بتایا اسلام آباد کے شہری علاقوں میں قائم 7 سیاسی جماعتوں (ن) لیگ‘ (ق) لیگ‘ پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ جماعت اسلامی‘ مشرف لیگ کے دفاتر اور وزارت داخلہ کے تحت قائم کردہ نادرا آفس‘ انسپکٹر جنرل پولیس آفس‘ آئی جی موٹروے پولیس‘ انٹی نارکوٹکس آفس‘ ایف آئی اے کے دفاتر کو سی ڈی اے آرڈیننس 1960ء بلڈنگ اور زوننگ ریگولیشن کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور انکو نوٹس جاری کئے ہیں۔
کمزوری کے خلاف کاروائی امیرکیلئے دوسراقانون کیایہ اسلامی ریاست ہے:عدالت عظمی
Dec 23, 2015