اسلام آباد (آن لائن) حکومت نے دو ایل این جی پاور پلانٹس 191 ارب روپے کی نظرثانی شدہ لاگت سے کلیئر کر دیئے ہیں اور قومی مفادات کونسل کی رضامندی کے بغیر یہ کلیئرنس دی گئی ہے جس سے صوبوں اور وفاق میں نیا تنازعہ جنم لے سکتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے گزشتہ دنوں 2400 میگاواٹ پروجیکٹس کی منظوری کی سفارش کی تھی جن میں سے ضلع قصور کے بلکوئی گائوں میں لگنے والے پلانٹ پر 93 ارب روپے لاگت آئے گی جبکہ ضلع جھنگ میں لگنے والے پلانٹ پر 98.3 ارب روپے لاگت آئے گی سی ڈی ڈبلیو پی نے 16.4 ارب روپے کے بجلی ترسیل کے منصوبے کو بھی کلیئر کیا ہے جو حب کول پاور پلانٹ میں پیدا ہو گی۔ مارچ میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے مشروط طور پر دو ایل این جی پروجیکٹس اس حکم کے ساتھ منظور کر لئے کہ میگاسکیم بجٹ کو نیچے لایا جائے گا اور بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی منظوری لازمی ہو گی۔ تاہم رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 9 مہینے گزرنے کے باوجود یہ لاگت 13 ارب روپے ( 7.3 فیصد ) تک بڑھ گئی ہے۔