لاہور (احسن صدیق) رواں مالی سال 2015-16ء میں جولائی سے اکتوبر کے دوران پنجاب کا ترقیاتی بجٹ ہدف کے مقابلے میں 33.2 فیصد کم استعمال ہوا۔ پنجاب حکومت نے ترقیاتی اخراجات کا ہدف ایک کھرب 37 ارب 11 کروڑ 68 لاکھ روپے مقرر کیا تھا لیکن اس کے مقابلے میں 91 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے ترقیاتی اخراجات کی مد میں خرچ کئے جا سکے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مالی سال کی اس مدت کے دوران بھی ترقیاتی بجٹ ہدف کے مقابلے میں 78 ارب 35 کروڑ 18 لاکھ خرچ نہیں کئے جا سکے تھے۔ ترقیاتی بجٹ کا جائزہ لینے سے انکشاف ہوا کہ عدالتوں کے لئے رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کیلئے ترقیاتی اخراجات کا ہدف 35 لاکھ 32 ہزار روپے مقرر کیا گیا تھا لیکن اس مد میں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا جبکہ ایڈمنسٹریشن آف پبلک آرڈر کے لئے ترقیاتی اخراجات کا ہدف 48.3 کروڑ روپے مقرر کیا گیا لیکن صرف 3.69 کروڑ روپے خرچ کئے جا سکے۔ جنرل پبلک سروس کیلئے ترقیاتی اخراجات کا ہدف 9 ارب 3 کروڑ روپے مقرر کیا گیا لیکن اس مد میں دوگنے سے زائد اخراجات کئے گئے جن کا حجم 22 ارب 82 کروڑ 40 لاکھ روپے رہا۔ صوبے میں ماحولیاتی تحفظ کیلئے ایک کروڑ 66 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ صرف 2 لاکھ 21 ہزار روپے خرچ کئے جا سکے۔ اکنامک آفیئرز کا ہدف 76.23 ارب روپے تھا۔ 49 ارب 14 کروڑ 66 لاکھ روپے خرچ کئے جا سکے۔ صحت کیلئے ترقیاتی اخراجات کا ہدف 4.3 ارب روپے تھا، 5.9 ارب روپے خرچ کئے گئے۔ تعلیم کا ہدف 9.22 ارب روپے تھا، 2.65 ارب روپے خرچ کئے گئے۔ سماجی تحفظ کا ہدف 80.81 کروڑ روپے تھا، اس کے مقابلے میں 61.3 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔