پروٹوکول جیت گیا زندگی ہارگئی,اسپتال پہنچنے میں تاخیر سے بچی جاں بحق

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے سول اسپتال کراچی کا دورہ کیا ۔جہاں انہوں نے بینظیر بھٹو ٹراما سینٹر کا افتتاح کرنا تھا ۔اہم ترین شخصیت کی حفاظت کیلئے سیکورٹی سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔اور ہسپتال آنے والے تمام راستے بند کردیئے گئے تھے۔سکیورٹی بھی اتنی سخت کہ دہشتگرد تو دور کی بات کسی مریض اور اس کے ورثا کی بھی مجال نہ تھی کہ وہ ہسپتال کی حدود میں قدم رکھ سکے -
اہم شخصیات کی ہسپتال آمد لیاری کے رہائشی فیصل کیلئے ایک ایسا ڈروانا خواب ثابت ہوئی جو وہ آخری سانس تک نہ بھول پائے گا ۔فیصل کی دس ماہ کی بیٹی بسمہ کی طبیعت اچانک بگڑی تو وہ اسے گود میں اٹھائے سول ہسپتال کی جانب دوڑا ۔لیکن اس کی بیٹی کو زندگی کی جانب لیجانے والا ہر راستہ وی وی آئی پی سکیورٹ کی وجہ سے بند تھا-
فیصل نے بے بسی کے عالم میں تین گھنٹے تک راستے میں موجود ہر چھوٹے بڑے اہلکار کی منت سماجت کی ۔لیکن انہوں نے فیصل کو ہسپتال جانے کی اجازت نہ دی ۔اور اسی دوران موت و حیات کی کشمکش میں متبلا دس ماہ کی بسمہ درد سے ہار کر ہمیشہ کیلئے اپنے باپ کی گود میں سو گئی -
ننھی بسمہ کے باپ کا کہنا ہے کہ اس کی بیٹی کی موت کےذمے دارقائم علی شاہ اوربلاول بھٹوہیں۔ڈاکٹرکہتےہیں اگر دس منٹ پہلے بھی پہنچ جاتےتوبچی بچ سکتی تھی-

 بسمہ کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی

افسوس ناک واقعے کے بعد لیاری سوگ میں ڈوبا رہا ۔معصوم بچی کی نماز جنازہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنماوں کی جانب سے غیر ذمے دارانہ بیانات پر شہریوں نے غم و غصے کا اظہار کیا ۔ پیپلز پارٹی کے متعدد رہنما اظہار تعزیت کیلئے آتے رہے ۔ تاہم عوام نے ان کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔
پیپلزپارٹی کی رہنمانادیہ گبول نے بھی بسمہ کے گھر آمد کے بعد میڈیا سے بات چیت کی ۔ان کا کہنا تھا بچی کی موت پردل سےمعافی مانگتےہیں تاہم افسوس ناک واقعے پر سیاست نہ کی جائے۔سیاست کرنی ہےتولیاری کی ہزاروں اموات پرکریں۔اس موقعے پر شہریوں نے "گونادیہ گو "اور"گوبلاول گو"کےنعرے بھی لگائے ۔جس کے باعث نادیہ گبول کو جلد ہی واپسی کرنا پڑی جبکہ اس دوران پیپلزپارٹی کےورکرزکی میڈیانمائندوں کےساتھ بدتمیزی بھی کرتے رہے ۔

ای پیپر دی نیشن