اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) منی لانڈرنگ میں ملوث حکومتی شخصیات پر سے دو ہفتوں میں پردہ اٹھانے کے حوالے سے وزیر داخلہ سے منسوب بیان کی وضاحت کرتے ہوئے ترجمان وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ نے کسی مقام پر یہ نہیں کہا کہ "وہ (خانانی منی لانڈرنگ کیس پر سے) دو ہفتوں میں پردہ اٹھائیں گے" میڈیا کے نمائندگان سے بات کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ نے خانانی اینڈ کالیا کیس پر سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خانانی اور کالیا کے خلاف تحقیقات 2008ء میں شروع کی گئی جو بعد میں دبا دی گئی۔ بعدازاں اس کیس کا سارا ریکارڈ تلف کر دیا گیا اور اس وقت کی حکومت کی جانب سے جان بوجھ کر اس کیس اور اس میں ملوث افراد کے ناموں پر پردہ ڈالا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ تحقیقات کو لے کر آگے جائیں گے اور "انشاء اللہ آئندہ ایک دو ہفتے میں پیش رفت دیکھیں گیـ ‘‘ایک اخبار کے ایڈیٹوریل کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیرِداخلہ نے نہ تو کبھی کسی سیاسی رہنما کے لئے قابلِ اعتراض گفتگوکی نہ ہی وہ کسی قسم کی بلیک میلنگ کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں۔ حالیہ چند دنوں میںبعض سیاسی رہنمائوں کی جانب سے وزیرِداخلہ پر ذاتی حملوں کے باوجود وزیرِداخلہ کی طرف سے جواب دینے سے احتراز کیا گیا۔ میڈیا نمائندگان سے بات چیت کے دوران ایک نمایندے نے جب خاص طور پر اس امر اور قابلِ اعتراض گفتگوکا ذکر کیا تو وزیرِداخلہ نے محض اتنا کہا کہ وہ ایسی اوٹ پٹانگ باتوں کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتے۔