لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد نے کہا ہے کہ عدلیہ بحالی تحریک کے بعد وکلا سے عوام نے بہت سی اُمیدیں باندھ رکھی ہیں وہ یہ امید رکھتے ہیںکہ ملک کے جو حالات ہیں اس میں وکلاء ہی انکی قیادت کریں گے۔اس کے باوجود کہ انہوں نے عدلیہ کو بحال کرایا مگر وہ اس تحریک کے بعد اس مومینٹم کو بحال نہ رکھ سکے۔انہوں نے کہا کہ ہماری عدلیہ بہتر کام کر رہی ہے ہمیں کئی باتوں پر اعتراض ہوسکتاہے لیکن بات کو کہیں تو ختم ہونا چاہے جیسے کہ حدیبیہ کیس میں سپریم کورٹ نے اپنے ہی قائم کردہ روایات کے برعکس فیصلہ دیا ۔جس کی مثال ایئر مارشل اصغر خان کیس اور میاں نواز شریف کا کیس ہے سپریم کورٹ نے کئی سال بعد ان پر توجہ دی اور اس پر فیصلہ دیالیکن ملک کو ہر صورت میں آگے بڑھنا چاہیے۔ وہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ بار کی دعوت پر بار کے کراچی شہداء ہال میں وکلاء سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے لاء اینڈ آرڈر اور سیاسی استحکام کا ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج میں اپنے وکلاء بھائیوں سے انکا ساتھ مانگنے آیا ہوں ہم نے عام لوگ اتحاد پارٹی تشکیل دی ہے ہم نے طے کیا ہے کہ ہم 80 فیصد نشستیں عام لوگوں کو دیں گے اور ہماری نظر میں عام لوگ وہ ہیں جنکی ماہانہ آمدنی ایک لاکھ سے کم ہے اور اللہ تعالیٰ نے چاہا تو ہم اپنے منشور کے تحت ملک سے کرپشن،بیروزگاری، بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی جسمیں تعلیم، صحت، ملازمتیں سو فیصد عوام کو دلوائیں گے۔