اسلام آباد (نامہ نگار) پاکستان بھر میں مجموعی طور پر 155 جعلی اور غیر قانونی یونیورسٹیوں اور ان کے کیمپسز کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے متعلقہ صوبائی حکومتوں کو ان جعلی اور غیر قانونی اداروں کو بند کرانے کے لیے آگاہ کر دیا ہے۔ پنجاب میں 103،سندھ میں 26،خیبر پختونخواہ میں 11، آزاد کشمیر میں 3اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دوجعلی اور غیر قانونی یونیورسٹیاں یاان کے کیمپسزموجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی )کی طرف سے ان تمام صوبائی حکومتوں کو خطوط لکھ دیے گئے ہیں جن میں اعلیٰ تعلیم کے جعلی اور غیر قانونی ادارے یا ان کے کیمپسز موجود ہیں ۔صوبائی حکومتوں کو ان اداروں کی مکمل معلومات اور تفصیلات فراہم کرتے ہوئے آگا ہ کیا گیا ہے کہ یہ ادارے ایچ ای سی کے معیار پر پورا نہیں اترتے اور اس لیے ان میں طلباء و طالبات کو داخلہ نہ لینے دیا جائے اس حوالے سے متعلقہ صوبائی حکومتیں اقدامات کریں تاکہ طلباء کے مستقبل کو بچایا جاسکے۔ رابطہ کرنے پر ہائیر ایجوکیشن کمشن کی ترجمان عائشہ اکرام نے ’’نوائے وقت‘‘ کو بتایا کہ ملک بھر میں جہاں بھی غیر قانونی یا جعلی اعلیٰ تعلیم کے ادارے کی نشاندہی ہوئی ہے ایچ ای سی فوری طور پر اخبارات میں اشتہار کے ذریعے طلبا کو فوری طور پر آگاہ کرتی ہے اور اس حوالے سے ہم اپنی ویب سائیٹ پر بھی ان اداروں کی تفصیلات فراہم کرتے ہیں تا کہ طلبا و طالبات ان اداروں کے ہاتھوں لٹنے نہ پائیں اور ان کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے ،اس حوالے سے ایچ ای سی نے مکمل فہرست جاری کی ہے اور متعلقہ صوبائی حکومتوں کو بھی خطوط لکھ دیے ہیں تاکہ ان اداروں کو بند کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جاسکیں۔