اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں کی واضح اکثریت نے ریاستی اداروں سے تصادم کی بجائے ’’مفاہمت‘‘ کی پالیسی اختیار کر کے مسلم لیگ (ن) کا شیرازہ بکھرنے سے بچانے کا ’’سیاسی بیانیہ‘‘ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے سامنے پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈیڑھ درجن سینئر مسلم لیگیوں کا نواز شریف کے ساتھ 4, 3 گھنٹے کا سیشن کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کے سامنے تصادم کی پالیسی کے تمام پہلو رکھے جائیں گے۔ ہر پہلو کا جائزہ لینے کے بعد میاں نواز شریف کو اس بات کا اختیار دیا جائے گا کہ وہ جو فیصلہ کریں گے اس کا تمام مسلم لیگی رہنماؤں کو پابند بنایا جائے گا۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف کو ان عناصر کے چنگل سے باہر نکالا جائے گا جو ان کو تصادم کی پالیسی اختیار کرنے کے مشورے دے رہے ہیں۔ نواز شریف کو اس بات کا مشورہ دیا جائے گا کہ وہ اپنے خلاف کیسز کی سماعت کے دورانیہ کو بڑھائیں اور اس سلسلے میں تمام قانونی مراعات سے استفادہ کریں۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف کے درمیان فاصلے پیدا کرنے کی کوشش کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ نواز شریف کو انتہا پسند عناصر کے گھیرے سے نکالا جائے گا اور انہیں آزادانہ ماحول میں فیصلے کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف احتساب کورٹ میں آئندہ پیشی پر 2 جنوری کو مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں سے مشاورت کریں گے ان کے لئے جنوری 2018 ء انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس ماہ کے دوران میاں نواز شریف کو اپنے ’’سیاسی بیانیہ‘‘ بارے میں حتمی فیصلہ کرنا ہو گا۔