آرمی چیف نے فورسز اور تعلیمی اداروں پر حملوں میں ملوث 14 دہشت گردوں کو سزائے موت میں توثیق کر دی۔ 20 دہشتگردوں کو فوجی عدالتوں مختلف المعیاد سزائیں سنائیں۔ ملک کی سلامتی اور عوام کے تحفظ کے لئے ایسے سفاک لوگوں کو سخت ترین سزاﺅں کے ذریعے نشان عبرت بنا کر ہی ملک کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کیا جا سکتا ہے۔ آرمی چیف کی طرف سے سزائے موت کی توثیق کے بعد عوام اور خاص طور پر ان حملوں میں شہید ہونے والوں کے لواحقین اب جلد از جلد ان مجرموں کو پھانسی پر لٹکتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ مختلف کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ان مجرموں نے مختلف واقعات میں سکیورٹی فورسز اور تعلیمی اداروں پر حملہ کر کے جس درندگی کا مظاہرہ کیااور کئی بے گناہ شہریوں اور طالب علموں کو شہید کیا ۔ اس کی تکلیف آج بھی ان شہدا کے گھر والے اور پوری قوم محسوس کر رہی ہے۔ ایسے دہشت گردوں کو عام طور پر سول عدالتوں سے کسی نہ کسی قانونی نکتے کے سبب ریلیف مل جاتا ہے اور ان کے مقدمات طویل عرصہ زیر سماعت رہتے ہیں۔ اب ضروری ہے کہ ان مجرموں کو فوجی عدالتوں سے ملنے والی سزاﺅں پر فوری عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور انہیں سرعام پھانسی پر لٹکانے کی قانونی گنجائش نکالی جائے تاکہ انہیں ان کے کئے کی سزا ملے۔ اس کا اچھا اثر یہ ہو گا کہ دوسرے لوگوں کو بھی عبرت حاصل ہو گی اوردہشتگردی کی وارداتوں میں سزا کے خوف سے کمی آئے گی....