16 دسمبر ہماری تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ جب ملک دو لخت ہوا۔ اس بارے میں نوائے وقت اور دیگر اخبارات میں جو کچھ شائع ہوا اس سے یہی تاثر ملتا ہے کہ پاکستانی افواج مشرقی پاکستان میں مکمل طور پر ناکام ہوئیں۔ لیکن حقیقت یہ نہیں ہے۔ عوام تک صحیح صورت حال جو اس وقت مشرقی پاکستان میں تھی اس کی حقیقت بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ جبکہ میں خود 71 ءکے الیکشن میں وہاں ڈیوٹی پر موجود تھا۔ اس سلسلے میں بھارتی جنرل مانک شا (Manicshaw)جو اس جنگ کے دوران بھارتی افواج کا سربراہ تھا۔ اور جسے جنگ کے بعد اندرا گاندھی نے فیلڈ مارشل بنا دیا ۔ ایک بیان دیا جو کہ بہت سے اخبارات میں سب نے پڑھا اس کا کہنا تھا کہ " یہ بات بالکل غلط ہے کہ مشرقی پاکستان میں افواج پاکستان اس خطے کے دفاع میں ناکام ہوئیں۔ اس کی وجہ ان کی بزدلی یا جنگی مہارت اور Command کی کمزوری تھی۔" اس کے بقول پاکستانی افواج بے جگری سے لڑیں مگر ان کی شکست کی وجوہات مختلف تھیں۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ کسی بھی ملک کی مسلح افواج اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتیں جب تک کہ عوام ان کی پشت پناہی نہ کریں۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ تاریخ جس کی بے شمار مثالوں سے بھری پڑی ہے۔ فوج کبھی عوام کے خلاف نہیں لڑ سکتی اس کو دشمن کی افواج سے مقابلے کے لیے Trainings دی جاتی ہے۔
71 ءمیں مشرقی پاکستان میں ہماری مسلح افواج دشمن کی فوج کے خلاف ہی نہیں بلکہ مشرقی پاکستان کے عوام اور مکتی باہنی کے روپ میں بھارتی افواج سے برسر پیکار تھیں۔ نیز ملک کے دونوں حصوں یعنی مغربی اور مشرقی پاکستان میں کئی میلوں کا Gap تھا اور درمیان میں ہمارا ازلی دشمن بھارت حائل تھا۔ مشرقی حصے کے لیے جنگی سازو سامان اور رسد مغربی حصے سے بذریعہ سری لنکا جاتی تھی جوکہ جان جوکھوں کا کام تھا۔
مندرجہ بالا حقائق کے علاوہ آئیں ہم بھارتی اور پاکستانی افواج جو کہ 71 ءمیں مشرقی پاکستان میں تھیں ان کا عددی موازنہ کرتے ہیں۔
اول:پہلا پہلو یہ ہے کہ 1971 ءمیں موجود پاکستانی مسلح افواج وہاں جنگ کی غرض سے نہیں بھیجی یا تیار کی گئی تھیں۔ بلکہ ان کو دراصل internal security یعنی اندرونِ ملک امن و امان قائم کرنے کے لیے تیار کیا اور بھیجا گیا تھا۔
دوم :آئیں اب ہم بھارت اور اپنی مسلح افواج کا اس خطے میں عددی موازنہ کرتے ہیں۔
٭ پاکستانی نمبر 9 ڈویژن کے پاس صرف دو عدد توپیں اور چار 120ایم ایم مارٹر گنیںتھیں۔
پاکستانی 16 ڈویژن کے پاس صرف آٹھ ٹینک تھے۔ پاکستانی فضائیہ صرف بارہ F 86 fs سے لیس تھی۔ پاکستانی نیوی کے پاس وہاں صرف چند گن بوٹس (Gun Boats) تھیں اور کوئی جنگی جہاز وہاں موجود نہ تھا۔ جہاں تک بھارتی افواج کا تعلق ہے تو وہاں پر مندرجہ ذیل افواج موجود تھیں۔
نمبر14 انفینٹری ڈویژن
نمبر 9 انفینٹری ڈویژن
نمبر 6 ، نمبر8 ، نمبر 57 اور نمبر 23 Mountain divisionنے مشرقی پاکستان پر حملہ کیا۔ بھارتی افواج کی وہاں پر کل تعداد 150,000 (ایک لاکھ پچاس ہزار) اور 400,000 (چار لاکھ) کے درمیان تھی۔ اور اس کے علاوہ مکتی باہنی(Mukti Bhayni) کی جنگ کے لیے بھارت سے تربیت یافتہ 100,000 (ایک لاکھ) افراد بھی مزید شامل تھے۔ جہاں تک ہوائی افواج کا تعلق ہے تو بھارت کے چار
(4) Hunter Squadron
ایک (1)Sukhol Squadron تین (3 ) Gnat Squadrons اور تین(3)Mig-21 سکواڈرن شامل تھے۔
جہاں تک بھارتی بحری افواج کا تعلق ہے تو بھارت کے ایر کرافٹ کیرVikrantجس پر سینتالیس(47)جہاز موجود تھے۔ اور آٹھ (8) Distroyars، نیز دو (2) آب دوزیں اور تین (3)Landing ship tanks شامل تھے۔
مارچ 1971 ءمیں پاکستانی افواج کی کل تعداد (12000) بارہ ہزار تھی۔ اور 16 دسمبر1971 ءکو پاکستانی افواج کی کل تعداد جو وہاں تعینات تھی چونتیس ہزار(34000)تھی۔ ان میں سے تئیس ہزار(23000 )انفینٹری یعنی پیادہ لڑنے والی فوج کے تھے۔ قارئین! مندرجہ بالا حقائق کی روشنی میں اس بات میں کوئی ابہام کی گنجائش نہیں رہتی کہ 1971ءمیں مشرقی پاکستان میں پاکستانی افواج کی تعداد کی دراصل بڑی وجہ یہ تھی مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کسی صورت میں شیخ مجیب الرحمان کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار نہیں تھے۔ اور اگر ووٹ کی بنیاد پر حکومت مشرقی پاکستان کی حکومت بننے دی جاتی تو وہ ان کو قطعاً منظور نہیں تھی۔ انہوں نے " تم ادھرہم ادھر کا نعرہ لگایا" UNOمیں پولینڈ کی طرف سے جنگ بندی کے معاہدے کی کوشش کو انہوں نے ناکام بنا دیا اور سب کے سامنے وہ کاغذات پھاڑ دیے۔ دراصل وہ خود مغربی پاکستان میں اقتدار سنبھالنا چاہتے تھے۔ جو کہ اس Tragedy یعنی الم ناک سانحے کی اصل وجہ بنی اگر افہام و تفہیم سے کام لیا جاتااور زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی پارٹی کو اقتدار دے دیا جاتا جوکہ نیشنل عوامی پارٹی تھی تو اس طرح مشرقی پاکستان کی علیحدگی کو بچاجاسکتا تھا۔