-25 مارچ 2000 ءکو صدر کلنٹن نے پاکستان کا ایک انوکھا دورہ کیا تھا۔ بہت ردّد کدح اور سفارتی کاوش کے بعد اسلام آباد کو محض پانچ گھنٹے کے سٹاپ اورور سے نوازا گیا تھا۔ وزٹ کی شرائط بھی بہت غیر معمولی تھیں۔ مثلاً معزز مہمان کا استقبال کرنے والوں میں کوئی بھی فوجی وردی میں نہیں ہو گا۔ دونوں صدور ہاتھ ملائیں ، تو اس کی تصویر نہیں بنے گی۔ کلنٹن کی آمد پر پورے اسلام آباد میں کرفیو کا عالم تھا۔ جنرل مشرف کی بے بسی دیکھنے لائق تھی۔ جو نواز شریف کی سزائے موت کا فیصلہ کر چکے تھے۔ مگر اپنے اقتدار کی خاطر امریکی آشیرباد کیلئے بھی بے چین بھی تھے۔ اور بے تابی کا یہ عالم کہ امریکی صدر کے کہے بغیر میاں صاحب کی سزا عمر قید میں بدل دی۔ مکمل رہائی بھی ہو سکتی تھی۔ شاید اس حوالے سے متعلقہ لوگوں کی کاوش اس درجہ جاندار نہ تھی۔ مگر اب 2018ءہے اور حالات یکسر مختلف۔