ادلب+ماسکو(اے پی پی+انٹرنیشنل ڈیسک)شامی صوبے ادلب میں دمشق حکومت کے فضائی حملوں میں کم از کم 8افراد ہلاک جب کہ ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ تازہ ہلاکتیں ادلب کے قصبے سراقب میں ہوئیں۔ ادلب شام کا وہ واحد صوبہ ہے، جہاں اب بھی شامی باغیوں کا قبضہ ہے۔ دمشق حکومت نے ان علاقوں پر اپنی عمل داری بحال کرنے کیلئے حملے تیز کر رکھے ہیں۔ حکومتی فورسز نے ادلب کے جنوب میں واقع مزید دو دیہات کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ادلب میں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری حکومتی فورسز کے فضائی حملوں کے باعث کم از کم60ہزار شہری وہاں سے نقل مکانی بھی کر چکے ہیں۔ادھر روس نے ایک مرتبہ پھر ترکی اور عراق کی سرحدوں کے ذریعے کروڑوں شامی شہریوں کو انسانی امداد پہنچانے سے متعلق سلامتی کونسل کی قرار داد کو ویٹو کر دیا ہے۔روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق2011 میں شام کا بحران شروع ہونے کے بعد سے یہ 14 واں موقع ہے جب روس نے ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے اس مقصد سے پیش کی گئی قرار داد کو روکا ہے۔ دوسری جانب بیلجیم، کویت اور جرمنی کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد کے مطابق ترکی میں دو اور عراق میں ایک مقام سے مزید ایک سال کی مدت کیلئے سرحد کے ذریعے انسانی امداد منتقل کرنے کی اجازت ہو گی تاہم بشار اسد حکومت کے حلیف روس نے ترکی کے دو مقامات سے صرف 6 ماہ کیلئے امداد کی منتقلی پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔گزشتہ روز سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کی تائید میں 13 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ بقیہ دو ارکان روس اور چین نے اپنا ویٹو کا حق استعمال کیا۔