لیبیا کے عبوری وزیراعظم عبداللہ الثنی نے ترکی اور لیبیا کی قومی وفاق حکومت کے سربراہ فائز السراج کے درمیان ہونے والے دفاع معاہدے کو مسترد کردیا،غیرملکی خبررساں ادرے کے مطابق گزشتہ روز لیبیا کے عبوری وزیراعظم عبداللہ الثنی نے یونان کے وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران ترکی اور لیبیا کی قومی وفاق حکومت کے سربراہ فائز السراج کے درمیان ہونے والے دفاع معاہدے کو مسترد کردیا اورکہاکہ لیبیا پرترکوں کو دوبارہ تسلط قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عبداللہ الثنی کا کہنا تھا کہ ترک صدررجب طیب ایردوآن اور فائز السراج کے درمیان بحری اور سیکیورٹی تعاون کے معاہدے کی حیثیت کاغذ پرسیاہی کے مترادف بھی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ لیبیا ترکی کے عثمانیوں کو دوبارہ لیبیا پرقبضے کی اجازت نہیں دے گا اور اس کی پوری قوت سے مزاحمت کی جائے گی۔لیبیا کے عبوری وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نومبر میں انقرہ اور طرابلس کی حکومت کے درمیان طے پائے معاہدے کا مقصد ملیشیاﺅں کی حکومت کو طول دینا ہے۔ ہم اسے لیبیا میں بغاوت کی کھلی مدد سے تعبیر کرتے ہیں۔عبداللہ الثنی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قومی وفاق حکومت کی سرپرستی بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی وفاق حکومت لیبیا کے عوام کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ اس کی وجہ سے پڑوسی ممالک کے مفادات بھی خطرے میں ہیں۔ انہوں نے یونان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا قونصل خانہ بن غازی منتقل کرے۔دوسری جانب یونانی وزیر خارجہ نیکوس ڈنڈیاس نے کہا کہ ان کا ملک جانتا ہے کہ فائز السراج کو ترکی کے ساتھ دفاعی معاہدوں کا اختیار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یونان اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فائز السراج اور ایردوآن کے درمیان طے پایا بحری اور سیکیورٹی معاہدہ پڑوسی ملکوں کے لیے خطرہ ہے