جنگوں کے بادل اور سسکتے انسان ۔۔۔!!

Dec 23, 2020

سارہ لیاقت

آج کا انسان جو کہ کچھ عرصہ قبل تک ستاروں پہ کمند ڈالے اس گھمنڈ میں بیٹھا تھا کہ دنیا اب اس کے اختیار میں آگئی ہے اور وہ جب چاہے جیسے چاہے دنیا کو اپنے مطابق لے کے چل سکتا ہے۔ ایسے میں ایک ننھے وائرس نے انسان کو اس کی ایسی اوقات دکھائی کہ سب دعوے ، ساری ترقی ،ساری ٹیکنالوجی ایک طرف رہ گئی ۔ اس کائنات کا رب جو قرآن شریف میں سورہ التکویر کی آیت 29 میں فرماتا ہے کہ اور تم چاہ بھی نہیں سکتے ، اگر اللہ نہ چاہے۔اس کی مرضی کے بغیر پتہ بھی نہیں ہل سکتا اس نے انسان کو اپنے ہونے کا ایسا یقین دلا یا کہ جس میں عقل والوں کے لئے بہت نشانیاں ہیں ۔ اس وقت کورونا کی صورتحال یہ ہے کہ دنیا بھر کے تقریبا آٹھ کروڑ لوگ اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور سترہ لاکھ سے زیادہ اموات ہو چکی ہے ۔ ا نسان کی بے بسی کی انتہا یہ ہے کہ ویکسین آنے کے اتنے دعوے ہونے کے باوجود یہ وبا مزید شدت اختیار کر رہی ہے ۔لندن میں کچھ عرصہ قبل اسی وائرس کی ایک نئی صورت سامنے آئی ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ پہلے والے وائرس سے زیادہ تیزی سے نہ صرف پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اس کی موجودہ صورت زیادہ خطرناک بھی ہے لند ن کے بعد اٹلی اور ہالینڈ میں اس کے پائے جانے کے انکشاف کے بعد بہت سے ممالک نے لندن کے ساتھ فضائی رابطے کچھ عرصے کے لئے منقطع کر دئیے ہیں ۔ پاکستان میں بھی اب دوسری لہر آہستہ آہستہ شدت اختیار کر رہی ہے ۔ بل گیٹس نے حالیہ ایک آن لائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دنیا کو انتباہ کیا ہے کہ اگلے چار سے چھے ماہ کورونا وائرس کی وبا میں بدترین ثابت ہونے والے ہیں ۔  ایک ایسا وقت جب دنیا کو سخت حالات کا سامنا ہے اور انسان اس وبا کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں، وہیں دنیا میں سیاسی حالات بھی بہت تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں ۔ مفادات کی جنگ اب ایک ایسا رخ اختیار کر چکی ہے کہ جہاں وہ ملک جو کبھی ایک دوسرے کے ساتھ نظریاتی اور جغرافیائی طور پر ہم آہنگ تھے وہ آج ایک دوسرے سے نالاں نظر آتے ہیں اور ایسے ممالک جن میں کبھی کوئی قدر مشترک نہیں رہی وہ اب ایک دوسرے کے بہت قریب ہوگئے ہیں ۔ ایسے میں دنیا کی یہ نئی صف بندیاں ، یہ نئے بنتے ہوئے اتحاد کسی نئی لڑائیوں کا پیش خیمہ بھی ثابت ہو سکتے ہیں ۔سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جو ماضی قریب میں ہمارے دکھ سکھ کے ساتھی تھے آج ان سے تعلقات سرد مہری کا شکار دکھائی دے رہے ہیں ، اسرائیل کا اسلامی ممالک میں بڑھتا ہوا اثرو رسوخ ، امریکہ اور چائنہ کے درمیان سرد جنگ جیسے عوامل ایک طرف ہیں اور دوسری طرف بغل میں چھری اور منہ میں رام رام کرتا بھارت ہمارا ایک ایسا ہمسایہ ہے جس نے پاکستان کے وجود کو کبھی تسلیم ہی نہیں کیا ۔ چانکیہ کے یہ پیروکار ہر اس موقع کی تلاش میں رہتے ہیں جہاں وہ اندرونی اور بیرونی طور پر پاکستان کو نقصان پہنچا سکیںاور مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے تو یہ خطہ اور بھی بے یقینی کی صورتحال سے دوچار ہو گیا ہے ۔مودی نے بنگلہ دیش میں کھڑے ہو کے فخریہ انداز میں سقوط ڈھاکہ میں بھارت کے کردار کا نا صرف اعتراف کیا تھا بلکہ اس کو ہندوستان کے شاندار کارنامے کے طور پر باقاعدہ مختلف مواقعوں پہ سراہا بھی ۔ صرف پچھلے ایک سال میںبھارت تین ہزار دفعہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکا ہے اوراس کی گولہ باری کی وجہ سے 276 معصوم شہری شہید ہوئے ہیں ۔ 
 انڈیا کے اپنے موجودہ حالات جہاں اس وقت متنازعہ قوانین کے باعث کئی تحریکیں سر اٹھا رہی ہیں ان تحریکوں میں نمایاں کشمیر سے اٹھنے والی آوازیں ، کسانوں کا مودی سرکار کے خلاف بڑھتا ہوا احتجاج ، سکھوں کا حالیہ خالصتان کے لئے تیزی سے متحد ہونا کیا بھارت کے اپنے ٹوٹنے کی نوید سنا رہا ہے ۔ انڈیا کے صوبوں میں برسوں سے پنپنے والی محرومیاں لاوا بن کے پھٹنے کے انتظار میں ہیں، اگر آج انڈیا کی اقلیت ایک ہو جائے تو ان کی ہندووٗں سے زیادہ اکثریت بن جاتی ہے ایسے میں مودی کا اکھنڈ ہندو راج قائم کرنا نا ممکن ہے ، جس کی وجہ سے وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکا ہے اور وہ اپنے اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان کے خلاف کسی بھی ایسی مہم جوئی کی طرف پیش قدمی کر سکتا ہے جو دنیا کو مزیدبے یقینی اور نئی مشکلات میں جھونک دے جس کے بارے میں ابھی چند دن پہلے ہی وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی نشاندہی کی ہے۔ 
 کورونا کے بعد سے دنیا کے بدلتے ہوئے حالات اورموجودہ خطے کی صورتحال کیا کسی نئی جنگوں کی طرف اشارہ تو نہیں ہے ۔ کورونا جیسی وبا میں انسانوںکی بے بسی ، بھوک ، موسمی تبدیلیوں کے ہاتھوں موت کا شکار ہونے والے لوگ کیا ایسے وقت میں کسی نئی جنگ کے متحمل ہوسکتے ہیں ۔دنیا کے معاشی حالات اس وقت ویسے ہی بہت ابتر ہیں غربت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے ، بیروزگاری ، تعلیم ، صحت ہر طرف سے مشکلات نے انسانوں کو گھیرا ہوا ہے ۔ انسان بھوک اور بیماری سے سسک رہاہے ، گھروں میں قید سختیاں جھیل رہا ہے ۔ایسے کڑے وقت میں اگر بھارت نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو وہ کہیں دنیا کو ایک ایسی تباہی سے نہ دوچار کر دے جس کا مداوا ممکن نہ رہے ۔ یہ بہت ضروری ہے کہ اس وقت عالمی برادری آگے بڑھ کے اپنا کرادار ادا کرے اور ہندوستان کو کسی بھی ایسے عمل سے باز رہنے کی تنبیہ کرے جو دنیا کے امن کے لئے خطرہ بن سکتا ہے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ دنیا کو اس وبا سے پاک کردے ، سسکتے انسانوں پہ اپنا کرم کردے اور شر پھیلانے والوں سے دنیا کو محفوظ رکھے ۔ آمین ۔

مزیدخبریں