قرآن حکیم فکر کے مقابلے میں عمل پر زیادہ زور دیتا ہے۔ مسلمانوں نے اپنے تمدن کے ابتدائی دور میں اس زاویۂ نگاہ کو ترقی دی اور علماء و صوفیا نے دین و ایمان کی اساس باطنی وجدان پر رکھی‘ لیکن آج کا انسان جدید تعلیم کے زیراثر احوال باطنی کو شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
(کتاب افکار اقبال ’’مصنف ڈاکٹر جاوید اقبال‘‘)