لاہور‘ پشاور‘ کوئٹہ‘ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) جے یو آئی (ف) میں مولانا فضل الرحمان کے خلاف بغاوت میں مزید شدت آگئی ہے۔ بلوچستان کے بعد کے پی کے میں بھی بعض جے یو آئی رہنماؤں نے مولانا شیرانی کے بیان کی حمایت کردی ہے۔ پشاور میں سابق امیر جے یو آئی کے پی کے مولانا گل نصیب نے گفتگو کرتے ہوئے مولانا شیرانی کو دیانتدار اور ایماندار شخص قرار دیا اور کہا کہ جے یو آئی کی صفوں میں اصلاح وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔ اکابرین نے جو دستور ، آئین پارٹی کیلئے بنایا آج تک عمل نہیں کیا جارہا۔ جس کے باعث نظریاتی کارکن الجھن کا شکار ہوکر جے یو آئی چھوڑنے لگے۔ مولانا گل نصیب نے کہا کہ ماضی میں جے یو آئی حکومت میں آئی تو امیر ٹولے نے اس میں شمولیت اختیار کی۔ طلحہ محمود ، عظیم اللہ جیسے افراد کو جے یو آئی میں شامل کیا گیا۔ ان کی شمولیت سے جے یو آئی کا ٹکٹ پیسوں کی بنیاد پر دیا جانے لگا۔ بدقسمتی سے جے یو آئی میں صداقت کا پیمانہ بدل چکا ہے۔ اس سے قبل سابق ایم این اے مولانا شجاع الملک نے بھی مولانا شیرانی کے خیالات سے اتفاق کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ شجاع الملک نے کہا کہ جے یو آئی کی تنظیم سازی اور رکنیت سازی میں خیانت ہوئی۔ جے یو آئی کے لوگ سلیکٹڈ ہیں۔ ن لیگ کے بیانیے پر مولانا شیرانی کو تحفظات تھے۔ پی ڈی ایم‘ ن لیگ کی بات کرنے والوں کو فارغ کرنا زیادتی ہے۔ حافظ حسین ان میں شامل ہے۔ رہنما جے یو آئی مولانا عطاء الرحمن نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا شیرانی اور دیگر جماعت کے نظریاتی لوگ ہیں۔ مولانا شیرانی نے خود کہا جماعت میں اختلاف رائے ہونا چاہئے۔ یہ لوگ بغاوت کی طرف جا رہے ہیں۔ مولانا شیرانی اور دیگر جماعت کے نظریاتی لوگ ہیں۔ شوریٰ نے ان کے رویئے کی وجہ سے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ایگزیکٹو کونسل کی میٹنگ میں ان کے بارے میں فیصلہ ہو گا۔ آئی این پی کے مطابق صوبائی وزیر محنت شوکت یوسفزئی نے کہا فضل الرحمن دوسروں نہیں‘ اپنی کرپشن چھپانے کیلئے اس ڈرامہ کی سربراہی کر رہے ہیں۔ رہنما جے یو آئی (ف) حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ جماعت کسی کی میراث نہیں، ہم اس کے وارث ہیں۔ جے یو آئی کا الگ گروپ نہیں۔ شفاف الیکشن چاہتے ہیں۔ ہم نے سینٹ کا ٹکٹ نہیں مانگا۔ فضل الرحمن بتائیں آزادی مارچ کس کی یقین دہانی پر ختم کیا۔ مولانا فضل الرحمن کو چارج شیٹ کریں گے۔ نواز شریف خود لندن میں چھپ کر باتیں نہ کریں۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ اسرائیل کے بارے میں مولانا محمد خان شیرانی کی ذاتی رائے ہے۔ اسرائیل کے بارے میں جے یوآئی کی پالیسی دوٹوک ہے جو جے یو آئی کے منشور میں طے ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم اسرائیل کوتسلیم کر نے کی اجازت کسی کو نہیں دے گی۔ جو لوگ اسرائیل کو تسلیم کر نے کے لئے لابنگ کر رہے ہیں وہ قائد اعظم محمد علی جناح کے بیانات پڑھ لیں۔ پاکستان کی پالیسی اسرائیل کے حوالے سے اول روز سے طے ہے۔ مولانا عبد الغفور حیدری نے کہا کہ مولانا محمد خان شیرانی جے یو آئی کے کسی عہدے پر فائز نہیں۔ صرف وہ ایک ابتدائی رکن ہے ان کے بیان کو جمعیت علماء اسلام کی پالیسی نہ سمجھا جائے۔ مولانا محمد خان شیرانی سے حکومت اور حکومتی اداروں کی مدد سے بیان دلوایا گیا ہے۔ ان کے رابطے زیادہ مضبوط لگتے ہیں۔ 24 دسمبر کو جے یو آئی نے مجلس عاملہ اور صوبائی امراء و نظماء کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں اس حوالے سے بھی غور کیا جا ئے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اجلاس پہلے سے طے شدہ ہے لیکن مولانا محمد شیرانی کے بیان کو اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جا ئے گا۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے جمعیت علما اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ پارٹی پالیسی سے اختلاف کرنے پر مولانا محمد خان شیرانی، حافظ حسین احمد، مولانا شجاع الملک اور سابق سینیٹر مولانا گل نصیب اور دیگر رہنمائوں کے خلاف انضباطی کارروائی عمل میں لا رہی ہے۔ جمعرات کو جمعیت علما اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ کا غیر معمولی اجلاس اسلام آباد میں سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ کی زیرصدارت ہو گا۔ مولانا محمد خان شیرانی کے پچھلے اڑھائی سال سے اختلافات چلے آرہے تھے۔ انہوں مولانا فضل الرحمنٰ کے خلاف صدارتی امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے بعد ازاں انہوں نے کاغذات نامزدگی واپس لے لئے۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے مولانا محمد خان کی جگہ قبلہ ایاز کو چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل بنا دیا۔ حافظ حسین احمد علیل ہیں۔ انہیں پارٹی کا ترجمان بنا یا گیا تھا لیکن ان کی طرف سے پارٹی پالیسی کے خلاف بیان دینے پر ان سے یہ عہدہ واپس لے لیا گیا۔ ان کو شو کاز نوٹس بھی جاری کر دیا گیا۔ لیکن اس کا تاحال جواب نہیں آیا۔ ذرائع کے مطابق باغی لیڈروں کو شوکاز نوٹس جاری کر کے ضابطہ کی کارروائی جائے گی۔ اس کے بعد ان کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سابق ایم این اے مولانا شجاع الملک اور سابق سینیٹر مولانا گل نصیب نے قیادت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے مولانا شیرانی کی حمایت کر دی۔ سابق ایم این اے مولانا شجاع الملک نے مولانا شیرانی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جے یوآئی کی تنظیم سازی اور رکنیت سازی میں خیانت ہوئی ہے۔ مولانا شجاع الملک نے کہا کہ جے یو آئی کے لوگ سلیکٹیڈ ہیں۔ دوسری جانب سابق سینیٹر مولانا گل نصیب کا کہنا تھاکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) میں اب ٹکٹ نظریئے،کردار، صداقت کی بنیاد پر نہیں دیئے جاتے، ٹکٹ دینے کیلئے اب دوسرا پیمانہ بنا دیا گیا ہے۔