کراچی (نیوزرپورٹر)ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈسائنسز کی حال ہی میں ریٹائر ہونیوالی ڈائریکٹر نرسز ریٹائرمنٹ سے قبل ہی نجی نرسنگ اسکول کی پرنسپل بھی بن بیٹھی ، پاکستان نرسنگ کونسل کی معائنہ ٹیم انہیں نجی نرسنگ اسکول میں دیکھ کر حیران رہ گئی اور بحیثیت پرنسپل ان کی موجودگی کو خلاف قانون قرار دیتے ہوئے سخت ناراضگی کا اظہار بھی کیا ۔ مبینہ طور پر ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنسزکی ڈائریکٹر نرسز شہلا نعیم ظفر نے حیرت انگیز طور پر حکومت سندھ سے15 سال کی ڈیپوٹیشن پراپنی سروس ڈائو یونیورسٹی میں مکمل کی اور 23 نومبر 2020ء کو خلاف قانون ڈائو یونیورسٹی کی ڈائریکٹر نرسز ہوتے ہوئے پاکستان نرسنگ کونسل کی معائنہ ٹیم کے سامنے نجی نرسنگ کی پرنسپل کی حیثیت سے پیش ہو گئیںجب دوران معائنہ کرنیوالی ٹیم نے انہیں شناخت کر تے بتایا کہ آپ کی رجسٹریشن تو پاکستان نرسنگ کونسل میں ڈائو یونیورسٹی سے ہے اور آپ خلاف قانون دونوں اداروں کو کیوں بدنام کر رہی ہیں ؟جس پر انہوں نے شرمندگی کا اظہا رکرتے ہوئے معائنہ ٹیم کے ممبران سے کہا کہ مجھے اس قانون کا علم نہیں تھا۔اس موقع پر معائنہ ٹیم کے ممبران نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے انکے خلاف رپورٹ کرنے کا عندیہ بھی دیا ۔ واضح رہے کہ پاکستان نرسنگ کونسل کے قا نون کے مطابق کسی بھی ادارے سے فیکلٹی یا پرنسپل شپ رجسٹرڈ ہونے کے بعد وہ امیدوار ایک رجسٹریشن کے ہوتے ہوئے دوسرے ادارے میں خود کو اسی عہدے پر رجسٹرڈ نہیں کرا سکتا ۔
ڈاؤ یونیورسٹی کی ڈائریکٹر نرسز دوعہدوں پر فائز
Dec 23, 2020