لاہور(سپورٹس رپورٹر)چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں ہرانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عہدہ سنبھالتے ہی کئی چیلنجز کا سامنا رہا، ورلڈ کپ پھر غیر ملکی ٹیموں کا واپس جانا بڑے چیلنجز تھے، ہماری نیت صحیح ہے اس وجہ سے زیادہ پریشانی نہیں ہوئی، ہم نے تمام چیزوں کو ایک طرف رکھ کر کرکٹ پر بات کی۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم واپس گئی اور انگلینڈ نے انکار کیا تو ایشین کونسل میں آواز اٹھائی، اجلاس میں یہ بات کی کہ کسی ایشین ملک کیساتھ زیادتی ہو تو سب کو کھڑا ہونا چاہیے، نیت ٹھیک ہو تو تمام چیزیں ٹھیک ہوتی ہیں۔کوچز پر میری کوئی حتمی رائے نہیں ، کوچز کیساتھ لمبے کنٹریکٹ کرتے تو پھنس جاتے ہیں، ہمیں کوچز نہیں سپیشلسٹ کی ضرورت ہو گی، کوچز نچلی سطح پر لگائے جائیں تو زیادہ بہتری ہو گی، غیر ملکی یا ملکی کوچ لانے کا تاحال فیصلہ نہیں کیا۔ پاکستان کو فیلڈنگ کو بہتر بنانا ہوگا، کوچز کا کام ٹیم کا ماحول بنانا اور ٹریننگ کروانا ہے لیکن ٹیم نے اوپر جانا ہے تو لیڈر کو نڈر ہونا ہو گا۔ ٹیم کو اعتماد دیا، ورلڈکپ سے پہلے کپتان کو اس کی مرضی کی ٹیم دی، آغاز اچھا ہے لیکن ابھی بہت کام باقی ہے، اگلے سیزن میں دنیا کی بہترین ٹیمیں پاکستان آ رہی ہیں، ہر انٹرنیشنل میچ کیلئے اتنا ہی زور لگائیں گے جتنا پی ایس ایل کیلئے لگایا۔سکول کرکٹ ہماری بہت اچھی چل رہی ہے، 100 بہترین کھلاڑیوں کا اعلان کریں گے، ان بچوں کو تربیت کیساتھ 30 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ بھی دیں گے۔ آسٹریلیا سے مٹی اور پچز منگوا رہے ہیں، جب تک آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں نہ ہرا لیں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ آسٹریلیا میں ہونے والے آئندہ کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان آسٹریلیا کو اس کے ہوم گراؤنڈ میں شکست دے گا۔ کام کیلئے عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔ 3 ماہ میں مجھ پر تنقید کم ہوئی لیکن اگر زیادہ ہوئی تو واپس کمنٹری میں چلا جاؤں گا۔ نارتھ ناظم آباد میں کھیل کا میدان بڑا ہے اور بہترین کرکٹ ہوسکتی ہے۔ آل پاکستان ٹیلنٹ ہنٹ چل رہا ہے اور 15 دن میں مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ ہمیں اور بھی بہت کچھ کرنا ہے۔ آئی سی سی فنڈنگ سے باہر آنا ہے تو کمرشل ورلڈ پراپرٹی دینی ہیں۔ پچز کیلئے آسٹریلیا سے مٹی منگوا رہے ہیں اور کوشش ہے کہ 40 ہائبرڈ پچز کلب میں بچھائیں۔ پارکنگ اور دیگر مشکلات کی وجہ سے تماشائیوں کی آمد کم رہی۔ اگلے سیزن میں دنیا کی بہترین ٹیمیں پاکستان آ رہی ہیں اور ٹیسٹ کرکٹ کو دلچسپ بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ تماشائیوں کیلئے بھی فینز کلب کا الگ شعبہ بنا رہے ہیں۔ یاسر شاہ والے ایشوپر زیرو ٹالرینس پالیسی ہے، پتہ نہیں اس کیس میں کتنی سچائی ہے، تاہم یہ معاملہ پاکستان کرکٹ کیلئے ٹھیک نہیں، ہمیں لڑکوں کو سکھانا ہے کہ آپ کے دوست کیسے ہونے چاہئیں، میں نے 2000ء میں اشفاق احمد، مستنصر حسین تارڑ اور دیگر دانشوروں کو بلایا تھا کہ بچوں کو سمجھائیں کہ زندگی میں پیسہ سب کچھ نہیں ہوتا اور شہرت کو کیسے سنبھالناہے، یہ سلسلہ دوبارہ شروع کرنا ہوگا۔انہوںنے کہا کہ بھارت سے کرکٹ کھیلنے کے معاملے میں دباؤ میں ہم پر نہیں بلکہ بھارت پر ہے، بھارت کو انٹرنیشنل کٹمنٹ کو پورا کرنا ہوگا۔ ایشیا کپ اور چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کی شمولیت یا عدم شمولیت نہیں، ان کا شاندار انعقاد اہم ہے۔ اب ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کا تصور بدل گیا ہے، اب نظام ایسوسی ایشن کے حوالے کر دیا گیا ہے، آئی سی سی کے کیوریٹرز کی خدمات حاصل کریں گے، بیرون ممالک سے بھی کیوریٹرزمنگوائیں گے۔