تعلیم نسواں شریعت کے مطابق دوبارہ شروع کریں گے، افغان وزیر 


کابل نیو یارک ریاض انقرہ (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) افغان وزیر سرپرست وزارت ہائر ایجوکیشن شیخ ندا محمد نے دنیا والوں کو پیغام دیتے کہا ایک مشکل یہ تھی کہ دور دور کے شہروں سے خواتین آتی تھیں اور کسی اور شہر کی یونیورسٹی میں بغیر محرم کے رہتی تھیں۔ خواتین کی تعلیم شریعت کے مطابق دوبارہ شروع کی جائے گی۔ ملی ٹیلی ویژن سے لائیو گفتگو میں کہا کہ دنیا والے ہمارے معاملات میں دخل اندازی نہ کریں۔ ہم نے عوام کے تحفظ کے لیے قربانی دی ہے۔ انشاءاللہ عوام کے حقوق کا خیال رکھنا اچھی طرح جانتے ہیں، یہ کس نے کہا کہ ہم تعلیم کے مخالف ہیں؟، لیکن جس طرح کا مخلوط اور غیر شرعی نظام تعلیم دنیا میں رائج ہے کیا ہم بھی ان کے نقش قدم پر چلیں؟ ممکن ہی نہیں!۔ ہم اس وقت بھی ایسے میکانزم پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی روشنی میں تعلیم نسواں شریعت کے دائرہ میں آجائے گی، انشاءاللہ۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا طالبان کے خواتین اور لڑکیوں کے جامعات جانے پر پابندی سے انتہائی صدمہ ہوا۔ ٹوئٹر پر بیان میں انتونیو گوتریس نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم سے انکار مساوی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے طالبات کی یونیورسٹی تعلیم تک رسائی معطل کرنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس پابندی کو واپس لیں۔ طالبان انتظامیہ نے خود کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کئے جانے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ترکیہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کا فیصلہ افسوسناک اور باعث تشویش ہے۔ ترجمان وزارت خارجہ نے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ ہمیں طالبان کے اس فیصلے پر افسوس ہے۔ تعلیم معاشرے کے تمام افراد کا ایک ایسا بنیادی انسانی حق ہے جس سے کسی کو محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ ہم اس فیصلے پر نظرثانی کی توقع رکھتے اور امید کرتے ہیں کہ فوری طور پر ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے افغانستان میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کے فیصلے کی مذمت کی تھی۔ او آئی سی نے کہا کہ تعلیم نسواں کی ممانعت کا افغان حکومت کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں ۔ رابطہ عالم اسلامی نے افغان حکومت کا خواتین کیلئے اعلیٰ تعلیم کی ممانعت کا فیصلہ مسترد کیا تھا۔ ترجمان رابطہ عالم اسلامی نے کہا کہ افغان انتظامیہ خواتین کو اعلیٰ تعلیم سے روک کر انہیں جائز حق سے محروم کر رہی ہے۔
 تعلیم نسواں 

ای پیپر دی نیشن