اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواستوں کو یکجا کردیا اور فریقین کو جواب کیلئے نوٹسز جاری کردیے۔ گذشتہ روز بلدیاتی انتخابات یونین کونسلز میں اضافہ تک موخر کرنے، ووٹرز کے غلط حلقوں میں اندراج، اور الیکشن ملتوی کرانے پر توہین عدالت درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اشتر اوصاف، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون اور درخواستگزاران کے وکیل عادل عزیز قاضی کے علاوہ دیگر عدالت پیش ہوئے۔ پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان کی جانب سے توہین عدالت درخواست میں درخواست گزار وکیل نے کہا کہ پانچ مہینے پہلے وفاقی حکومت نے یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ کیا، بلدیاتی انتخابات سے بارہ دن قبل ایک بار پھر حکومت نے یونین کونسلز کی تعداد بڑھا دی۔ اٹارنی جنرل اوشتر اوصاف روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ درخواست گزار کی جانب سے یونین کونسلز کی تعداد بڑھائے جانے کا نوٹیفکیشن چیلنج نہیں کیا گیا۔ عدالت نے ڈی جی الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ ڈی جی صاحب یونین کونسلز سے متعلق کوئی نیا نوٹیفکیشن آیا ہے، جس پر ڈی جی الیکشن کمیشن نے بتایا کہ جی نوٹیفکیشن تو آیا تھا لیکن ہم نے اس پر آرڈر بھی کردیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آرڈر جاری کیا ہے آپ نے۔ ڈی جی الیکشن کمیشن نے کہاکہ ہم نے آرڈر کیا ہے کہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات وقت پر ہونگے۔ وکیل الیکشن کمشن نے کہا کہ حکومتی نوٹیفکیشن کے بعد بھی الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے علی نواز اعوان کے وکیل سے استفسار کیاکہ انتخابات ہورہے ہیں تو توہین عدالت کیسے ہوگئی؟، آج میں وفاقی حکومت کو روک دوں کہ آئندہ کوئی قانون پاس نہیں کرنا؟۔ چیف جسٹس نے کہاکہ پارلیمنٹ کو قانون سازی سے کیسے روک سکتے ہیں؟، اس حوالے سے ایک اور پٹیشن بھی ہے جس میں ووٹرز عدالت آئے ہوئے ہیں، لوکل گورنمنٹ الیکشن کے حوالے سے تمام درخواستوں کو یکجا کر کے ایک سماعت کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یونین کونسلز بڑھانے کی منظور ی کابینہ نے دی تو درخواست صرف وزیر اعظم کیخلاف کیوں؟۔ عدالت قانون سازی کو نہیں روک سکتی، کابینہ کو قانون سازی سے کیسے روک سکتے ہیں، اگر کوئی مسئلہ ہے بھی تو امید ہے کہ حکومت اور الیکشن کمیشن مل کر حل کرلیں گے، بلدیاتی انتخابات روکنے سے متعلق ن لیگ کے امیدوار شہزاد اورنگزیب کی درخواست پر وکیل درخواست گزار عادل عزیز قاضی روسٹرم پر آگئے اور کہا یونین کونسلز کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کر دی گئی ہے، الیکشن کمیشن کو پرانی ووٹرز لسٹ کے مطابق الیکشن کرانے سے روکا جائے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کب ہے، جس پر عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن 31 دسمبر کو ہونگے، وفاقی حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم بھی تجویز کی ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون کی جانب سے الیکشن کمشن کا یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے سے متعلق وفاقی حکومت کا نوٹیفکیشن مسترد کرنے کا فیصلہ بھی چیلنج کردیا۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سمیت تمام فریقین کو کل کے لیے نوٹس جاری کر دیا اور بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواستوں پر سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔
اسلام آباد بلدیاتی الیکشن
اسلام آباد بلدیاتی الیکشن، درخواستیں یکجا، عدالت قانون سازی نہیں روک سکتی: چیف جسٹس
Dec 23, 2022