جواب جمع نہ کرانے پر عدالت کا اظہار ناراضی‘ آئندہ سماعت پر حکم کی تعمیل نہ ہوئی تو چیف سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرینگے‘ جسٹس کے کے آغا


کراچی ( اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے نامکمل کورم اور اقدامات کی قانونی حیثیت سے متعلق لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست پر چیف سیکریٹری سے 19 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔سندھ ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے نامکمل کورم اور اقدامات کی قانونی حیثیت سے متعلق لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے ایم کیو ایم پاکستان کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ طارق منصور ایڈوکیٹ و دیگر وکلا پیش ہوئے۔ جواب جمع نہ کرانے پر عدالت کا سندھ حکومت پر اظہار ناراضی کیا۔ عدالت نے طارق منصور ایڈوکیٹ سے استفسار کیا کہ آپ کی درخواست کیا ہے؟ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ہم نے الیکشن رولز، نوٹی فکیشن کو چیلنج کیا ہے۔ سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ درخواستگزار نے الیکشن شیڈول کا نوٹی فکیشن چیلنج کیا ہے۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کا جواب کہاں ہے؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ وقت کا ضائع کیوں کر رہے ہیں، جواب کیوں نہیں دے رہے؟ اگر آئندہ سماعت پر جواب نہ آیا تو چیف سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کریں گے۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس میں کہا کہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ سندھ حکومت جواب جمع نہیں کرا رہی۔ آپ کہتے ہیں درخواست غیر موثر ہوگئی مگر تحریری شکل میں جواب کہاں ہے؟ درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہم نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کر رکھی ہے۔ 15 جنوری کو الیکشن ہیں پہلے کی تاریخ دی جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ فوری سماعت سے متعلق درخواست دائر کرسکتے ہیں۔ عدالت نے چیف سیکریٹری سے 19 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نامکمل ہونے باعث ان کے فیصلے قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔ حلقہ بندیوں کے متعلق بھی الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے۔ جب نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اس وقت کمیشن میں پنجاب اور خیبر پختون خواہ کے نمائندے نہیں تھے۔ درخواست ایم کیو ایم ڈپٹی کنوینئر کنور نوید جمیل نے دائر کررکھی ہے۔
 سندھ ہائی کورٹ جواب

ای پیپر دی نیشن