لیاری اسپتال میں غنڈہ گردی و کرپشن ‘ 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم


کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے لیاری جنرل اسپتال میں غنڈہ گردی اور کرپشن کی تحقیقات کیلئے 3رکنی کمیٹی قائم کردی، جسے حوابی بی، شبانہ بلوچ، عزیر رستم، انجم رحمان سمیت دیگر ملوث افراد کیخلاف تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے لیاری جنرل اسپتال کی صورتحال پر 3رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی، جس کے سربراہ ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ لیاقت علی بھٹی، ممبران میں عبدالحمید جمرانی اور پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ طارق شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کمیٹی کو 11نکات پر 7روز میں مکمل تحقیقات، حقائق سامنے لانے اور ذمہ دار عناصر کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید کیساتھ لیاری جنرل اسپتال میں بدسلوکی کرنے والوں اور حبس بے جا میں رکھنے والوں کی نشاندہی کرے، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ لیاری جنرل اسپتال ڈاکٹر پیر غلام نبی شاہ گیلانی کو اسپتال کے اندر یرغمال بنانے والوں کے نام سامنے لانے، آکسیجن سلینڈر چوری میں ملوث کرداروں کو بے نقاب کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ ان ملازمین کے نام سامنے لائے جنہوں نے طاقت کی بنیاد پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ لیاری جنرل اسپتال کے دفتر کا ریکارڈ اپنے قبضے میں لیا، دیکھا جائے کہ اسپتال کے کچن اور غذائی اجناس میں کون غبن کررہا ہے؟، اسپتال کی حدود میں ہنگامہ آرائی اور گڑ بڑ کروانے میں حوا بی بی، شبانہ بلوچ اور عزیر رستم کا کیا کردار ہے؟۔ کمیٹی پرنسپل شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل کالج انجم رحمان کی لیاری جنرل اسپتال کے معاملات میں مداخلت کی تحقیقات کرے، 2020 سے اب تک ایم آر آئی، الٹرا سانڈ کی فیسوں سے متعلق مکمل اور بینک اسٹیٹمنٹ کیساتھ چھان بین کی جائے، گزشتہ ماہ او پی ڈی کے مریضوں کی لیب ٹیسٹنگ روکنے کی وجوہات کیا تھیں؟۔ نوٹیفکیشن میں کمیشن کو مزید کسی ممبر کو شامل تفتیش کرنے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے، تحقیقاتی کمیٹی اپنی مکمل تحقیقاتی رپورٹ 7 روز کے اندر جمع کروائے گی۔ واضح رہے کہ شبانہ بلوچ سمیت دیگر افراد پر نرسنگ اسٹاف کو ملنے والا معاوضہ ہتھیانے سمیت دیگر الزامات بھی ہیں۔
لیاری اسپتال

ای پیپر دی نیشن