قومی اسمبلی کو آئین ساز ادارہ سمجھا جاتا رہا ہے لیکن اب صورتحال بدل گئی ۔ اب ’’پی ٹی آئی‘‘ قانون ساز ادارہ ہے۔ پنجاب کے بحران کا معاملہ دیکھ لیجئے۔ ایک ساتھ دو دو آئین سازیاں کر دی گئیں۔ گورنر پنجاب نے آئین کے تحت اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو اعتماد کا ووٹ لینے کا حکم دیا لیکن وزیر اعلیٰ کی طرف سے پی ٹی آئی نے انکار کر دیا اور گورنر کے حکم کو غیر آئینی قرار دے دیا۔ اتنا ہی نہیں، دوسری آئین سازی یہ کی کہ سپیکر نے صدر کو ’’حکم‘‘ جاری کیا کہ گورنر کو برطرف کرو، فوراً، ابھی، اسی وقت۔ صدر کو ’’سابق آئین کے تحت ایسا کوئی اختیار حاصل ہی نہیں ہے لیکن اب نیا آئین ہے۔
__________
ایک آئین سازی اپریل میں بھی ہوئی تھی۔ ’’سابق‘‘ آئین کے تحت، اور دنیا بھر کے ممالک کے آئین کے تحت جب تحریکِ عدم اعتماد باضابطہ طور پر داخل ہو جائے تو اس پر ووٹنگ لازمی ہے۔ اس کے سوا کوئی اور راستہ ہی نہیں، الاّ یہ کہ تحریک داخل کرنے والے ہی اسے واپس لے لیں لیکن پی ٹی آئی نے یہ نئی آئین سازی کی کہ تحریک ہی کو مسترد کر دیا اور کہا کہ ووٹنگ نہیں ہو سکتی۔
بہرحال یہ ’’آئین سازی‘‘ اس وقت کالعدم ہو گئی جب ’’پرزنر زوین‘‘ اسمبلی کے باہر آ کھڑی ہوئی۔
__________
ایک آئین سازی پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ بنانے کیلئے بھی کی گئی۔ یہ کہ ارکان اسمبلی اب پارٹی قائد کا حکم ماننے کے پابند نہیں رہے۔ چنانچہ پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ بن گئے۔ پرانا آئین اب کہاں کھڑا ہے اور پی ٹی آئی نے کون کون سی مزید آئین سازیاں کرنی ہیں۔ یہ آنے والا وقت بتائے گا۔ نجومی یہ بری خبر البتہ سناتے ہیں کہ یہ نیا آئین ساز ادارہ بذات خود خطرے میں پڑنے والا ہے۔
__________
پی ٹی آئی کا اور اس کی اتحادی قاف لیگ کا یہ دعوائے مسلسل کہ اس کے پاس نمبر پورے ہیں اور اعتماد کے ووٹ سے بھاگنے کا تصور درست نہیں، خود اسی کے ترجمان فواد چودھری نے یہ بتا کر کالعدم کر دیا کہ ان کے سات ارکان غیر حاضر ہیں۔ 2 عمرے پر گئے ہیں، 4 غیر ملکی سیاحت پر ہیں اور ایک کا بیٹا سخت بیمار ہے۔ اللہ اسے شفا د ے۔
بعض واقفان حال کا دعویٰ ہے کہ اعتماد کے ووٹ کے وقت جو ارکان غیر حاضر رہیں گے، ان کی تعداد سات سے کئی گنا زیادہ ہے، اعتماد کے ووٹ سے بھاگنے اور نئی ’’آئین سازی‘‘ کی وجہ یہی ہے۔
__________
کہا جاتا ہے کہ بحران اب عدل کے ایوانوں میں جائے گا لیکن یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وہاں جا کر یہ ختم نہیں ہو گا بلکہ نیا روپ دھار کر برآمد ہو گا اور معیشت کا پہلے سے دبوچا ہوا گلا پھر سے دبوچے گا۔ اللہ خیر کرے۔
__________
جب نواز حکومت ختم کی گئی تو ایک ’’اینکر پرسن‘‘ نمودار ہوئے۔ احباب نے انہیں باتھ ٹب اینکر قرار دیا کیونکہ وہ اچانک وزیر اعظم ہائوس جا پہنچے اور باتھ روم جا کر اس کی فلم بنائی۔ پھر وہ باتھ ٹب میں لیٹ گئے اور بتایا کہ باتھ روم کی ٹونٹیاں، دروازے اور ٹب سب سونے کے بنے ہوئے ہیں۔ باتھ ٹب میں لیٹے لیٹے انہوں نے قوم کو یہ اطلاع دی کہ نکالا جانے والا وزیر اعظم کس درجے کا ’’عیّاش ‘‘ تھا۔
یہ پتہ نہیں چل سکا کہ وزیر اعظم ہائوس اور باتھ روم میں جانے اور وڈیو بنانے کی اجازت اسے کس نے دی اور اس سوال کا جواب بھی ابھی تک نہیں ملا کہ عیاش وزیر اعظم کے جانے کے بعد جب ریاست مدینہ والے وزیر اعظم نے عہدہ سنبھالا تو سونے کے بنے ہوئے اس باتھ روم اور باتھ ٹب کا کیا بنا۔
بہرحال بعدازاں یہ باتھ ٹب اینکر امریکہ جا پہنچا اور پچھلے کچھ مہینوں سے وہ فوج کیخلاف ٹویٹ کرنے اور وڈیوز اپ لوڈ کرنے کی خدمات ادا کر رہا ہے، یعنی حقیقی آزادی کی جنگ امریکہ میں بیٹھ کر لڑ رہا ہے۔ تازہ وڈیو میں اس نے نئی عسکری قیادت پر چڑھائی کی ہے اور اسے سابق سے کچھ بھی مختلف نہ ہونے کے قصور کا مرتکب ٹھہرایا ہے۔
وجہ اس نے بڑی معقول بتائی ہے۔ یہ کہ نئی عسکری قیادت کو آئے اتنے ہفتے گزر گئے، ابھی تک اس نے عمران خان کو پھر سے وزیر اعظم نہیں بنایا۔
اسے بھی نئی ’’آئین سازی‘‘ کے ذیل میں شامل کر لیا جائے۔ وجہ بہرحال بڑی زبردست اور ازحد معقول ہے۔
_________
اسد عمر نے توشہ خانے کے ماجرے پر ’’نپا تلا‘‘ بیان ان لفظوں میں دیا ہے کہ کھودا پہاڑ، نکلا چوہا۔
واللہ کیا بات کی۔ مگر اسد عمر صاحب، پہاڑ کھودنے کے بعد سے جو چوہا برآمد ہوا ہے، اس کی مالیت لگ بھگ ساڑھے سات ارب روپے ہے۔ بے شک ’’ٹوٹل‘‘کر لیجئے۔
_________
جب سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے مودی کو ’’بوچر آف گجرات‘‘ قرار دیا ہے، پی ٹی آئی اور بالخصوص شیخ جی کی ناراضگی ان سے ازحد بڑھ گئی ہے۔ پتہ نہیں کیوں۔
بلاول سے کسی غیر ملکی صحافی نے پوچھا تھا کہ اسامہ بن لادن اتنا بڑا دہشت گرد تھا، وہ آپ کے ملک میں چھپا رہا۔ بلاول نے اسے جواب دیا کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی نہ صرف زندہ ہے بلکہ بھارت کا وزیر اعظم بھی بن گیا ہے۔ اس قصائی نے گجرات میں 2 ہزار مسلمان قتل کئے تھے اور وزیر اعظم بن کر اب یہ بھارت بھر میں مسلمانوں کی ’’لنچنگ LYNCHINGکرا رہا ہے۔
اس جواب سے بھارت کی کتنی بے عزتی ہوئی، بھارت ہی سے پوچھو۔ دنیا بھر میں یہ جواب ’’لمحہ فکریہ‘‘ بن گیا۔ بھارت میں بی جے پی پاگل ہو گئی اور بلاول کے خلاف جلوس نکالے، پتلے جلائے، مسلمانوں کو دھمکیاں دیں اور اسی روز ایک ٹی وی پر بیٹھ کر، کسی سباق و سباق کے بغیر شیخ جی بلاول پر چڑھ دوڑے، کچھ ’’اخلاق باختہ‘‘ باتیں بھی کیں۔ پی ٹی آئی والے ان اخلاق باختہ باتوں کو ’’اخلاق یافتہ‘‘ کہتے ہیں۔ باختگی بھی اپنی اپنی، یا فتگی بھی اپنی اپنی۔ یہاں تک کہ حال ہی میں جو ’’آڈیو لیکس‘‘ ہوئی ہیں اور انہوں نے کہرام سا مچا دیا ہے۔ پی ٹی آئی والے ان پر یہ کہتے ہوئے پائے گئے کہ پھر کیا ہوا۔ ذاتی معاملے ہیں، اور ذاتی معاملے تو ایسے ہی ہوا کرتے ہیں۔
بہرحال، برہمی میں اس درجے اضافے کی وضاحت شیخ جی کے ذمے ہے، بی جے پی روئی تو روئی، حضور آپ کیوں روئے؟