بغاوت پر اکسانے کا کیس‘ شہباز گل کے وارنٹ جاری‘ حاضری سے استثنیٰ مسترد


اسلام آباد + کوئٹہ (وقائع نگار+ این این آئی) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا نے اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے کیس میں شہباز گل کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ عماد یوسف وکیل کے ساتھ  عدالت پیش ہوئے جبکہ شہباز گل پیش نہ ہوئے۔ وقفہ کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیاکہ شہباز گل کے وکیل ہائیکورٹ میں مصروف ہیں، سماعت میں 2 بجے تک کا وقفہ کیا جائے۔ جس پر عدالت نے وقفہ کر دیا، دوبارہ سماعت شروع ہونے پر سپیشل پراسیکوٹر نے کہا کہ ابھی تک کوئی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوا۔ ملزم اس کیس میں نان سیریس ہے، میں پانچ بجے تک بھی انتظار کر سکتا ہوں لیکن یہ عدالت کے ساتھ مذاق ہے۔ عدالت نے استفسار کیاکہ شہبازگِل کے وکیل کہاں ہیں؟ جس پر جونیئر نے بتایاکہ شہریار طارق ہائیکورٹ ہیں، راستے میں ہیں، آرہے ہیں، عدالت نے دوبارہ سماعت میں وقفہ کر دیا جس کے بعد سماعت شروع ہونے پر شہبازگِل کے وکیل شہریار طارق عدالت میں پیش ہوگئے اورکہاکہ جسمانی ریمانڈ کے دوران شہبازگِل کا طبی معائنہ کیا گیا۔ طبی معائنہ میں شہبازگِل کی بیمار کی تشخیص ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیاکہ کتنے وقت کے لیے شہباز گل کو ڈاکٹر نے بیڈ ریسٹ دی ہے؟، جس پر وکیل نے کہاکہ خاص وقت تو نہیں دیا، عدالت نے کہاکہ عام طور ڈاکٹر بیڈ ریسٹ کا ایک مخصوص وقت دیتے ہیں۔ پمز کی رپورٹ اور ضمانت ملنے کے بعد شہباز گل ہر قسم کی سیاسی ایکٹیوٹیز میں بھی شامل رہے۔ شہباز گل سیاسی جلسوں میں بھی جاتے رہے ہیں۔ اچانک اس طرح ہو جانے سے لگ رہا ہے شہباز گل ٹرائل سے بھاگ رہے ہیں۔ عدالت نے قابل ضمانت وارنٹ  جاری کرتے ہوئے کہاکہ شہباز گل دو لاکھ کے ضمانتی مچلکے دیں گے کہ وہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں گے۔ عدالت نے فردجرم کی کارروائی ایک بار پھر مئوخر کر دی اور سماعت6 جنوری تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ دوسری جانب بلوچستان ہائیکورٹ نے شہباز گل کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس طرح کے مقدمات آئین اور عدالت سے مذاق ہیں جن کے خلاف بیان دیا ہے ان کو مقدمات درج کرنے چاہئیں۔

ای پیپر دی نیشن