کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشنز تیز کرنے اور منظم حکمت عملی کے ذریعے شہر سے اسٹریٹ کرمنلز کے خاتمے کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔اجلاس وزیراعلی ہاﺅس میں منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، ڈی جی رینجر میجر جنرل اظہر وقاص، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران یعقوب، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ خادم رند اور صوبائی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ وزیراعلی سندھ نے سٹی پولیس کو اسٹریٹ کرمنلز کے خاتمے اور ان کے خلاف جارحانہ کارروائیاں شروع کرنے کی ہدایت دی اور 15دن میں نتائج کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی ٹیموں کے ہمراہ پٹرولیم کے درآمدی بلز کو کنٹرول کرنے کیلئے توانائی بچت کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا جوکہ 2022میں 80ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ اجلاس ٹرمنل Iکے کانفرنس روم میں منعقد ہوا جس میں وفاقی حکومت کے وفد میں وفاقی وزرا صنعت و پیداوار مخدوم مرتضی محمود، ہاسنگ اینڈ ورکس عبدالواسع، وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، سیکرٹری پاور راشد لنگڑیال، NEECA کے نمائندے سردار معظم شامل تھے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے وزیراعلی کی معاونت کیلئے صوبائی وزرا امتیاز شیخ، سعید غنی، جام اکرام اللہ دھاریجو، بیرسٹر مرتضی وہاب، کمشنر کراچی اقبال میمن، سیکرٹری صحت ذوالفقار شاہ، سیکرٹری توانائی ابوبکر مدنی شامل تھے۔ وفاقی وزیر خواجہ آصف نے وزیراعلی کو بتایا کہ اکتوبر 2022میں توانائی بچت کے مختلف اقدامات وفاقی کابینہ کو پیش کیے گئے تھے۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ وزیر اعظم نے متعلقہ اقدامات کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس پر کمیٹی نے توانائی کی ممکنہ کارکردگی کے اقدامات کی نشاندہی اور حکمت عملی تشکیل دینے کیلئے پانچ اجلاس منعقد کیے تھے۔ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ اگر 20فیصد عملے کو ہفتے میں ایک بار گھر سے کام کرنے کی اجازت دی جائے تو اس سے سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی جبکہ کمرشل مارکیٹز رات 8 بجے بند کر دی جائیں تو سالانہ 62ارب روپے کی بچت ہو گی نیز اگر اسٹریٹ لائٹس کی متبادل سوئچنگ کا جائزہ لیا جائے تو اس سے سالانہ 4.5 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت کی ٹیم کے دورے اور روڈ میپ سے متعلق آگاہ کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایک یونٹ پیداوار سے ایک یونٹ توانائی کی بچت سستا عمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے کہ توانائی کی کارکردگی اور بچت میں بہتری ملک کے توانائی کے شعبے کی پائیداری کو بہتر بنانے کیلئے سب سے آسان اور کم لاگت والے راستوں میں سے ایک ہے۔ وزیراعلی نے کہا کہ مجموعی طور پر صوبہ سندھ اور اس کے شہری مراکز بالخصوص صرف کراچی میں توانائی کی بچت کو بہتر بنانے کی بڑی صلاحیت موجود ہے جس میں معیشت کے کلیدی شعبوں جیسے صنعت، عمارت، ٹرانسپورٹ، توانائی، بجلی و پیٹرولیم اور زراعت کے شعبوں میں متعدد EE&Cوسائل شامل ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ بے پناہ صلاحیت رکھنے پر سندھ کو قومی سطح پر EE&Cکے اہداف کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والا اہم جز بناتی ہے۔ وزیراعلی نے انکشاف کیا کہ انکی حکومت نے فیڈرل NEECAایکٹ 2016میں دی گئی دفعات کو بروئے کار لاتے ہوئے حال ہی میں NEECAایکٹ کی دفعات کے مناسب ہم آہنگی، سہولت کاری اور نفاذ کیلئے "سندھ انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن ایجنسی" کے نام سے ایک فل ٹائم ایجنسی قائم کی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ عوامی خدمات سرانجام دینے والی عمارتوں میں دن کے وقت بجلی کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے سندھ پہلے ہی 265صحت کے مراکز کو سولرائز کر چکا ہے اور رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے اسکولوں، اسپتالوں، واٹر پمپنگ سٹیشنوں اور جیلوں کو سولرائز کیا جائے گا۔انھوں نے اجلاس کو بتایا کہ اس سے قومی گرڈ کی بجلی پر ہمارا انحصار کم ہوا ہے۔اجلاس میں مکمل گفت و شنید اور غور و خوض کے بعد اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بالخصوص تاجروں، صنعت کاروں، ریسٹورنٹ مالکان اور دیگر کو وزیراعظم اور وزرائے اعلی اپنی اپنی سطح پر اعتماد میں لیں گے تاکہ ان کے تعاون کو یقینی بنایا جا سکے۔
وفاق/ سندھ اتفاق