بھارتی انتخابات سے پہلے مودی سرکار کے پاکستان مخالف پراپیگنڈے میں اضافہ

بھارت میں انتخابات قریب آتے ہی مودی سرکار کے فالس فلیگ اپریشنز اور پاکستان مخالف پراپیگنڈا میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پونچھ کے علاقے سرن کوٹ میں بھارتی فوجی قافلے پر حریت پسندوں کے حملے کا الزام بھی فوری طور پر پاکستان پر لگا دیا گیا حالانکہ سرن کوٹ پونچھ کا علاقہ بھارت کے اندر ایل او سی سے پندرہ سے 20 کلو میٹر دور ہے۔ حسب روایت اس جعلی حملے کا انکشاف ’’را‘‘ کے جعلی ٹویٹر اکائونٹ سے کیا گیا اور بھارت کے ’’گودی‘‘ میڈیا نے پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے الزام لگانا شروع کر دیا۔ 
ذرائع کے مطابق رواں سال مودی سرکار متعدد فارلس فلیگ اپریشنز کر چکی ہے جن کا مقصد پاکستان مخالف جذبات کو ابھار کر انتخابات میں بی جے پی کیلئے ہمدردی حاصل کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق 25 جنوری کو بھارتی ری پبلک ڈے سے قبل اور 26 اپریل کو راجواڑی میں جی ٹونٹی اجلاس کے دوران فالس فلیگ اپریشنوں کے ذریعے پاکستان مخالف پراپیگنڈا کیا گیا۔ اسکے بعد 21 مئی کو پونچھ میں‘ 14 ستمبر کو اننت ناگ میں اور 28 اکتوبر کو نیلم میں بھی فالس فلیگ اپریشن کے بعد پاکستان پر الزام لگایا گیا۔ اسی طرح پانچ اکتوبر کو بھارتی میڈیا نے راجواری میں دہشت گرد حملے کیلئے پاکستان پر معاونت کا الزام لگایا  جبکہ اس واقعہ کی حقیقت یہ ہے کہ بھارتی میجر نے فائرنگ سے پانچ بھارتی فوجی مار دیئے تھے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں دن بہ دن بگڑتی ہوئی صورتحال سے گھبرا کر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی مظالم کا سلسلہ زور شور سے جاری ہے جس کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں اندرونی سکیورٹی کے حالات ابتر ہوتے جا رہے ہیں۔ 
یہ امر واقع ہے کہ بھارت کی مودی سرکار نے اپنی دونوں ٹرموں میں ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت بھارت کا سیکولر چہرہ بگاڑ کر اسے خالصتاً ہندو ریاست میں تبدیل کے اقدامات اٹھائے ہیں جبکہ گزشتہ دونوں انتخابات بھارتی انتہاء پسند ہندوئوں کی نمائندہ جماعت بی جے پی نے محض پاکستان اور مسلمان دشمنی کے زہریلے پروپیگنڈے کے زور پر لڑے۔ چونکہ نریندر  مودی بھارتی عسکری تنظیم مکتی باہنی کے رکن کی حیثیت سے پاکستان دشمنی کا ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیں جو مکتی باہنی کی پاکستان توڑو تحریک میں عملاً حصہ لینے کا کریڈٹ بھی لیتے رہے ہیں چنانچہ پاکستان دشمنی کے جذبات ابھارنے کے ناطے وہ ہندوئوں کے مقبول لیڈر قرار پائے جنہوں نے اپنی وزارت اعلیٰ کے دور میں بھی بھارتی ریاست گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی اور اسی بنیاد پر امریکہ کی واشنگٹن انتظامیہ نے انکے امریکہ میں داخل ہونے پر مستقل پابندی عائد کر دی تھی جو انکے وزیراعظم بننے کے بعد ہٹائی گئی۔ 
یہ بات تو اب تاریخ کے ریکارڈ میں محفوظ ہو چکی ہے کہ بھارتی لوک سبھا کے گزشتہ انتخابات کا شیڈول جاری ہوتے ہی مودی سرکار نے نہ صرف پاکستان دشمنی کے جذبات ابھارنے کیلئے پاکستان پر دراندازی کے جھوٹے الزامات لگانے کا سلسلہ شروع کیا بلکہ امرتسر میں ایک پولیس تھانے پر دہشت گرد حملہ کراکے اس کا الزام فوری طور اور بلاتحقیق پاکستان پر دھر دیا۔ اسکے بعد مودی سرکار نے ایک اور سازش کی اور فروری 2019ء کے آغاز میں پلوامہ میں ایک بھارتی فوجی قافلے پر دہشت گرد حملہ کرایا جس میں 40 سے زائد ہندو فوجی ہلاک ہوئے جبکہ اس حملے کے ساتھ ہی بھارتی میڈیا پر اس حملے کا الزام پاکستان پر دھرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا اور وزیراعظم نریندر مودی نے بھی فوری طور پر اس حملے کا الزام براہ راست پاکستان پر لگایا اور پاکستان کے اندر گھس کر اس کا جواب دینے کی دھمکیوں کا سلسلہ شروع کردیا۔ پاکستان نے اس وقت بھی پلوامہ حملے کی آزادانہ اور شفاف انکوائری کیلئے مودی سرکار کو تعاون کی پیشکش کی جسے درخوراعتناء نہ سمجھتے ہوئے مودی سرکار نے ایک منظم سازش کے تحت 26 فروری 2019ء کو پاکستان کی فضائی حدود میں گھس کر حملہ کرنے کی کوشش کی تاہم پہلے سے الرٹ پاک فوج کے جنگی جہازوں کے دستے نے بھارتی جہازوں کا تعاقب کرکے انہیں بھارت کی جانب واپس دھکیل دیا۔ بھارت پھر بھی پاکستان کیخلاف اپنی گھنائونی سازشوں سے باز نہ آیا اور اگلے روز 27 فروری کو پھر بھارتی جہازوں نے پاکستان کی فضائی حدود میں گھس کر حملہ آور ہونے کی کوشش کی مگر پاک فضائیہ کے جہازوں نے دو بھارتی جہازوں کو فضا میں ہی اچک لیا اور انہیں مار گرایا۔ ان میں سے ایک جہاز کا ملبہ بھارت اور دوسرا پاکستان کی حدود میں گرا جس کا پائیلٹ ابھی نندن زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔ پھر اگلے روز اسے خیرسگالی کے جذبے کے تحت بھارت کے حوالے کیا گیا۔ 
اب تو یہ حقیقت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ پاکستان میں دہشت گردی کی 90 فیصد سے زیادہ وارداتوں میں بھارتی ’’را‘‘ کے تربیت یافتہ دہشتگرد ملوث ہیں جو افغانستان کے راستے سے پاکستان میں داخل ہو کر بالخصوص خیبر پی کے اور بلوچستان میں گھنائونی دہشت گردی کے ذریعے  پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے افسران و جوانوں اور بے گناہ عوام کا خون بہاتے رہے ہیں جس کے ثبوت بھی بھارتی جاسوس دہشت گرد کلبھوشن یادیو نے گرفتاری کے بعد اپنے اقبالی بیان کے ذریعے فراہم کئے۔ مودی سرکار نے تو ہندوتوا کے ایجنڈے کے تحت اس پورے خطہ اور اقوام عالم میں بھی دہشت گردی پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اسی بنیاد پر ایک امریکی جریدے نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بھارت کو نمبر ون عالمی دہشت گرد  قرار دیا تھا جبکہ گزشتہ ماہ جاری ہونیوالی ایک برطانوی ایجنسی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان میں بھارتی تربیت یافتہ 23 دہشت گرد گروپ دنیا میں دہشت گردی پھیلانے میں مصروف ہیں جن میں سے 17 گروپوں نے صرف پاکستان کو دہشت گردی کے ہدف پر رکھا ہوا ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ روز دفتر خارجہ پاکستان نے بھی باضابطہ طور پر جاری کئے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارتی معاونت سے دہشت گرد گروپ پاکستان میں متحرک ہیں جن کے پاس جدید ہتھیاروں کی موجودگی خطے کے امن و سلامتی کیلئے تشویشناک ہے۔ 
اس وقت جبکہ بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں‘ بھارت کی حکمران مودی سرکار کی جانب سے پاکستان دشمنی کے جذبات ابھارنے کیلئے فالس فلیگ اپریشنز کا سلسلہ شروع کرکے دہشت گردی کی جعلی وارداتوں کا ملبہ پھر پاکستان پر ڈالنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جو پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارتی خبث باطن کا کھلم کھلا اظہار ہے۔ یہ بھارتی سازشیں اور اقدامات پاکستان کی سلامتی کیلئے بھی خطرہ ہیں اور لامحالہ پورے خطے کا امن و استحکام بھی برباد کرنے پر منتج ہو سکتے ہیں اس لئے امن کے داعی عالمی اداروں اور عالمی قیادتوں کو ایسی بھارتی سازشوں کا فوری اور سخت نوٹس لے کر بھارتی جارحانہ ہاتھ روکنے کیلئے موثر کردار ادا کرنا چاہیے بصورت پاکستان اپنے خلاف جاری بھارتی گھنائونی سازشوں پر خاموش تو نہیں بیٹھ سکتا۔ عساکر پاکستان بہرحال دفاع وطن کے ہر تقاضے سے عہدہ براہ ہونے کو ہمہ وقت تیار اور مستعد ہیں جو وطن پر مر مٹنے کے بے پایاں جذبے سے بھی سرشار ہیں۔ انکے آگے کوئی بھارتی سازش پنپ نہیں سکتی۔

ای پیپر دی نیشن