بظاہر پی ٹی آئی کا لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست، الیکشن کمشن ایکشن لے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق درخواست نمٹاتے ہوئے الیکشن کمشن کو تمام شکایات پر فوری ایکشن لے کر انہیں حل کرنے کا حکم دیا ہے۔ عام انتخابات 2024 میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی، جسٹس اطہر من اللہ شامل تھے۔ دوران سماعت جسٹس اطہرمن اللہ  نے کہا کہ بظاہر لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے، عثمان ڈار کے گھر جو ہوا وہ اخبارات میں شائع ہوا ہے۔ پی ٹی آئی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن شیڈول جاری ہو چکا ہے، اب بھی ایم پی او کے آرڈر جاری ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی امیدواروں کو کاغذات نہیں دیئے جارہے، نہ جمع کرانے دیتے ہیں۔ قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایم پی او کے آرڈر کیوں نہیں رکوا رہا؟۔ ابھی حکم نامہ لکھ کر بھجواتے ہیں۔ جسٹس سردار طارق نے الیکشن کمیشن حکام کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام شکایات کا جائزہ لیکرحل کریں۔ شعیب شاہین نے کہا کہ ریٹرننگ افسر کاغذات وصول نہیں کرتے تو الیکشن کمیشن کو جمع کرانے کی اجازت دی جائے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن فوری طور پر سیاسی جماعتوں سے ملاقات کرے۔ جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی جماعتوں کو شکایات ہیں الیکشن کمیشن کام نہیں کر رہا، ایک سیاسی جماعت کو کیوں الگ ڈیل کیا جارہا ہے؟ سب کیساتھ یکساں سلوک ہی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے ۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ تمام شکایات سن کر ازالہ کریں جس کے بعد الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل نے تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔ جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل اس تمام معاملے کا حل کیا ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ حل یہی ہے کہ الیکشن کمشن تمام آئی جیز سے رپورٹ طلب کرے اور یقینی بنائے کہ کسی امیدوار کو مسئلہ پیش نہ آئے، جسٹس سردارطارق نے کہا کہ تمام آئی جیز کو کہیں کہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو تنگ نہ کیا جائے اور ساتھ ہی سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کی درخواست نمٹا دی۔ بعدازاں سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی لیول پلئنگ فیلڈ کی درخواست پر دو صفحات کاتحریری فیصلہ جاری کیا جسے جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ انتخابی پروگرام میں خلل ڈالے بغیر الیکشن کمیشن شکایات دور کرے۔ ایمانداری سے منصفانہ انتخابات کرانا الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے، منصفانہ انتخابات منتخب حکومت کو قانونی حیثیت فراہم کرتے ہیں، شفاف انتخابات جمہوری عمل پر عوام کا اعتماد برقرار رکھتے ہیں۔ صحت مند مقابلے کے لیے برابری کا میدان ضروری ہے،انتخابات جبری کے بجائے عوام کی رضا کے حقیقی عکاس ہونے چاہیں، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد نتائج سے زیادہ اہم ہے۔ الیکشن کمشن جمہوری عمل میں میں اہم کردار ادا کرتا ہے، الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے انتخابات کو بدعنوانی سے بچائے، آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن کی معاونت کے پابند ہیں۔ انتخابات جمہوری اصولوں کے مطابق کرائے جائیں جو اثر و رسوخ اور جبر سے پاک ہوں، الیکشن کمیشن یقینی بنائے تمام جماعتوں کو انتخابی عمل میں مساوی موقع ملے، جمہوریت کی کامیابی کے لیے ووٹرز کو انتخابی عمل پر اعتماد ہونا چاہیے۔ تحریک انصاف کے وکیل نے کہا پی ٹی آئی کے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے نہیں دیا جا رہا۔ قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق نے استفسار کیا کہ اگر آپ کا امیدوار اشتہاری ہو تو کیا ہوگا؟ جسٹس اطہر من اللہ نے دریافت کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کو درخواست دی ہے؟ اس پر وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن کو بھی آ گاہ کر دیا ہے، ہماری درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن