اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق کی عدالت نے طیبہ گل ہراسگی کیس، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں چیئرمین، ڈی جیز نیب کی طلبیوں اور سفارشات سے متعلق کیسز میں دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ کمیٹی کے پاس رولز کے تحت طلبی کا اختیار ہے، عدالت نے کہاکہ آپ کہنا چاہ رہے کہ طیبہ گل کی شکایت پر چیئرمین نیب کو طلب کیا گیا کہ فنڈز کا غلط استعمال کیا جاتا ہے؟،کمیٹی بلاتی ہیں مگر براہِ راست چیئرمین کو نہیں بلا سکتی، ہمیں بھی بلاوے کی نوٹسز آتے ہیں مگر رجسٹرار کو بلایا جاتا ہے اور وہ جاتے بھی ہیں،طیبہ گل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیوں گئی؟ ایف آئی اے، یا اینٹی کرپشن کیوں نہیں گئی؟ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ آپ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کہیں گے کہ عدالت میں زیر سماعت کیسز میں مداخلت کرے؟، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اختیار نہیں کہ کسی کی درخواست پر ادارے کے سربراہ کو بلائے،اگر شکایت یہی تھی کہ فنڈز میں خرد برد ہورہی ہے، تو ایف آئی اے کا پاس جانا چاہیے تھا، عدالت نے استفسار کیاکہ۔کمیٹی کو کون سمجھائے گا کہ انکا اختیار کیا ہے؟،اگر یہ سب ہونا ہے تو پھر عدالتوں کو بند کریں،ایڈیشنل اٹارنی جن نے کہاکہ رولز 27 میں کمیٹی کے پاس بلانے کا اختیار ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ کمیٹی رولز کے تحت کسی کو بلا سکتی ہے مگر اسکا مطلب یہ نہیں کہ آپ ڈائریکٹ چیئرمین کو بلائیں،چیف جسٹس نے کہاکہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ایسا ہی چلتا رہے، تو چلنے دیں پھر ہمارا کام تو ختم ہو جائے گا،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ایک غلط پریسڈینٹ سیٹ کررہی ہے ایسا نہ کریں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ طیبہ گل کیس جب عدالت میں زیر سماعت تھا تو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نہیں بلا سکتی تھی،پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے کہاکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نیب، اور ڈی جیز نیب کی طلبی نوٹسز دائرہ اختیار سے بڑھ کر ہیں،دلائل بھی مکمل ہوجانے پر طیبہ گل ہراسگی کیس، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں چیئرمین، ڈی جیز نیب کی طلبیوں اور سفارشات کے خلاف کیس،جسٹس ر جاوید اقبال کو لاپتہ افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلے کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔