امریکی شہریت کا حامل اسرائیلی یرغمالی غزہ میں مارا گیا

جمعہ کے روز امریکی شہریت کا حامل ایک اسرائیلی یرغمالی کی غزہ میں دوران حراست موت کی خبر سامنے آئی ہے۔ اس یرغمالی کو سات اکتوبر سے غزہ میں دیگر کئی یرغمالیوں کے ساتھ ہی قید کیا گیا تھا۔73 سالہ گادی ہگائی کی موت کے بارے کہا ہے اسرائیلی حکومت کی طرف سے قائم کردہ کمیٹی کئی یرغمالیوں کو غیر حاضری میں مردہ قرار دے رہی ہیں۔ لیکن امریکی حکام کا ابھی کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔واضح رہے حماس کے پاس اسرائیلی حکومت کے اعلان کے مطابق مجموعی طور پر 240 یرغمالی تھے، جن میں سے ایک سو سے زائد کو اسرائیل نے یکم دسمبر سے قبل ایک جنگ بندی وقفے کے دوران اسیران کے تبادلے کے معاہدے کے تحت رہا کرا لیا گیا۔لیکن اس کے بعد سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل جنگی وقفے میں کمی کو راضی نہیں ہے۔ اس لیے غزہ میں قید کے دوران اب تک کئی یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ یرغمالیوں کے اہل خانہ مسلسل مطالبے کر رہے ہیں۔سب سے زیادہ خوفناک ہلاکت تین یرغمالیوں کی تھی جنہیں خود اسرائیلی فوج نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا ، اس کے بوجود انہوں نے جسم کے اوپر والے حصے سے کپڑے اتار رکھے تھے اور ہاتھوں میں سفید پرچم تھام رکھے تھے۔تین یرغمالیوں کی اس طرح ہلاکت کے بعد اسرائیل میں احتجاج ہونے لگا ہے اور اسرائیلی حکومت پر عوام کا دباؤ آنے لگا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوجی جنگ بندی کر کے حماس کے ساتھ معاہدہ کرو، لیکن اسرائیلی حکومت اس پر تیار نہیں ہے۔اب 129 بقیہ یرغمالیوں میں سے ایک 73 سالہ کی موت کی تصدیق کی جارہی ہے۔ خیال رہے چند روز قبل ہی تین بوڑھے یرغمالیوں کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی۔ وہ مطالبہ کر رہے تھے کہ انہیں ہر قیمت پر رہا کرایا جائے۔ لیکن اسرائیلی حکومت اس دعوے پر فوکس کیے ہوئے ہے کہ اب 22 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔ویڈیو میں بولنے والے بوڑھے یرغمالی نے کہا تھا کہ وہ لوگ اسرائیل کو بنانے والے ہیں اور اسرائیل کو بنانے والے ہیں مگر نہ جانے کیوں انہیں توجہ نہیں دی جارہی ہے۔ اسرائیلی حکومت کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پانچ سے دس یرغمالی امریکی شہریت رکھتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن