اسرائیل کو ٹماٹروں کی برآمد پر ترکیہ میں غصہ کی لہر, عہدیدار برطرف

ترکیہ میں ایک اسلام پسند پارٹی کے رکن کی جانب سے اسرائیل کو ٹماٹروں کی برآمد کی خبروں نے غم و غصہ کی لہر دوڑا دی۔ لوگوں کے رد عمل کے بعد صدر رجب طیب ایردوان کی مخالفت کرنے والی تیمل کرملا اوگلو کی زیر قیادت اسلام پسند "سعادہ" پارٹی نے مجبور ہوکر برآمد میں ملوث اپنے اہم رکن کو برطرف کردیا۔ یاد رہے اس پارٹی نے ترک پارلیمنٹ سے تل ابیب کے ساتھ تمام تجارتی سرگرمیاں بند کرنے کا مطالبہ بھی کر رکھا تھا۔سعادہ پارٹی نے ساحلی ریاست مارسین میں واقع ایرڈیملی کے علاقے میں پارٹی کی شاخ کے سربراہ نورباکی شاہین کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔ اسرائیل کو ٹماٹر برآمد کرنے کی وجہ سے نورباکی شاہین کو پارٹی سے بھی مکمل طور پر نکال دیا گیا۔ جمعرات کو نور باکی شاہین کی معزولی کا باضابطہ فیصلہ جاری کردیا گیا تاہم اس کے باوجود تنازع جاری رہا۔اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے ترکی کے ماہر تعلیم اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر، حسین شیہا نلی اوگلو نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاملات ترکوں کو غصہ دلا دیتے ہیں۔ اسی وجہ سے اسرائیل کو اشیا کی برآمدات کو ظاہر کرنے والی ہر ویڈیو یا تصویر کو بہت زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔ ترک ریاست اسرائیل کے لیے اقتصادی اور عسکری لحاظ سے اہم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تبادلے میں کوئی خلل نہیں پڑا اور یہ گزشتہ اکتوبر کی سات تاریخ تک برسوں سے جاری تھا۔ لیکن اس تاریخ کے بعد جو چیز مختلف ہوئی وہ تل ابیب کے ساتھ تجارت کو روکنے کے مطالبات کا مقبول ہونا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترکیہ اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک پل بن سکتا ہے کیونکہ ایک طرف اس کے یورپی یونین اور امریکہ میں اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں تو ساتھ ہی اس کے عرب اور اسلامی ملکوں اور فلسطینی گروپوں کے کے ساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں۔ترک ماہر تعلیم نے کہا کہ ترکیہ کی گلیوں میں مقبول مزاج اسرائیل کے ساتھ اقتصادی تعلقات قائم رکھنے کا مخالف ہے لیکن لوگ غزہ کی پٹی میں تنازع کو ختم کرنے کے لیے انقرہ کی طرف سے کی جانے والی کسی بھی ثالثی کی مخالفت نہیں کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن