ممتازاحمدبڈانی سعودی عرب
الخبر کے ایک مقامی ہوٹل میں ایلیٹ کلب سعودی عرب کی بانی جویریہ اسد کی پہلی کتاب ،یو نیڈ یوکی تقریب رونمائی منعقد ہوئی۔جس میں پاکستانی کمیونٹی سمیت سعودی شہریوں اور دیگر کمیونٹی سے مخصوص افراد نے شرکت کی۔ کتاب کی تقریب رونمائی کے اعزازی مہمان پرنسپل پاکستان انٹرنیشنل سکول الخبرمیاں اجمل جمیل جبکہ مقامی سعودی سمیت پاکستانی کمیونٹی سے مرد و خواتین کے علاوہ مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی مخصوص شخصیات نے بھر پور شرکت کی۔
تقریب کی نظامت الیٹ لٹریچر سوسائٹی کے صدر پروفیسر وحید اسلم نے کی اور کتاب کا مختصر جائزہ پیش کیا۔ تقریب سے پرنسپل میاں اجمل جمیل سمیت دیگر شخصیات نے جویریہ اسد کی کتاب کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مبارک باد پیش کی۔ اور کہا کہ جویریہ اسد نے بطور انجنئیر ، سماجی رکن اور اپنی گھریلو ذمہ داریوں اور روز مرہ کی زندگی کے دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ اس کتاب کو لکھ کر ا±ن خواتین کو امید کی روشنی دکھانے کی کوشش کی ہے جو ہمارے معاشرے میں کسی نہ کسی وجہ سے اپنے خوابوں کو پورا نہ کرسکیں اوراپنی انفرادیت اور شخصیت کو فراموش کر دیا۔یقیناً یہ کتاب اپنے قارئین کو ایک مثّبت اور تعمیری سوچ کے ساتھ اپنے خوابوں کو پورا کرنے میں ایک سنگ میل ثّابت ہو گی۔
تقریب میں ٹوسٹ ماسٹرڈی ٹی ایم نذیر القسیم، ڈی ٹی ایم عبدل فتح ، ڈی ٹی ایم شیکر تیواری ، پی او سی کے سابق صدر محمد جواد، پاکستان پیرنٹ گروپ کے صدر مزمل شاہ، فنانس سیکرٹری آئی ای پی عبدالقادر اکبانی، میڈیا پرسن ملک ندیم، طاہر کرامت، الیٹ لٹریچر سوسائٹی کے نائب صدر احسن ملک، اور کلب کی ممبران سعدیہ تجمل، مدیحہ مزمل، صبا ادریس، شفق عمران، عائشہ طارق، زینب منہاس اور عمرانہ باسط نے بھی شرکت کی۔ آخر میںکتاب کی مصنفہ جویریہ اسد نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بطورایک مصنف اپنی شناخت کو متعارف کرانا میری زندگی کا اولین مقصد تھا جو آج پایہ تکمیل کو پہنچا۔ اس کتاب میں میں نے زندگی کے تجربات اور اپنے مقاصد کے حصول میں پیش آنے والے واقعات کو موضوع بنایا ہے اور پیغام دیا ہے کہ انسان کو کسی بھی حال میں ہمت کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے خصوصاً خواتین کو اپنی جدوجہد اور محنت کو جاری رکھنا چاہیئے کیونکہ کوءچیز نا ممکن نہیں اگر آپ خلوصِ نیت کے ساتھ دل سے کوءعہد کرلیں تو وہ آپ پورا کرسکتے ہیں۔ جویریہ کا مزید کہنا تھا کہ آج ہمارے معاشرے میں کتب بینی کا رواج کم ہوچکا ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ نءنسل میں کتب بینی کو فروغ دیا جاتاکہ ان کی شخصی اور فکری تربیت سازی کی جاسکے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیگر کمیونٹی ممبران کا کہنا تھاکہ آج کل کے ڈیجیٹل زمانے میں کتب بینی کی عادت نا پید ہو چکی ہے اور یہ کتاب مطالعے کے رحجان کو تقویت بخشے گی۔ بطور مجوعی یہ تقریب ادبی نشستوں کے حوالے سے کمیونٹی میں طویل عرصہ تک لوگوں میں موضوع گفتگو رہے گی۔