سنچورین ٹیسٹ کے پہلے روز سا¶تھ افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے کھیلتے ہوئے ایک دن میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 334 رنز بنا ڈالے جوکہ بہت بڑا سکور ہے اور پاکستان سا¶تھ افریقہ کی پہلی 5 وکٹ جن کو کریم وکٹ کہا جاتا ہے حاصل کرنے کے باوجود ساتویں آٹھویں وکٹ کی دو عمدہ پارٹنرشپ جلدی نہ توڑ سکا۔ پاکستان نے اس ٹیسٹ میں جو ٹیم اتاری وہ سمجھ نہیں آ سکی۔ پاکستان نے ٹیم میں تین تبدیلیاں کیں تنویر، ناصر جمشید اور عمرگل کی جگہ عادل، راحت علی اور عمران فرحت کو ٹیم میں شامل کیا۔ میرے نزدیک ناصر جمشید اور عمرگل کو باہر بٹھانا غلط تھا۔ گو عادل نے ابھی تک دو اور راحت علی نے 3 وکٹ حاصل کی ہیں اور با¶لنگ بھی اچھی کہی جا سکتی ہے، ناصر جمشید گو دوسرے ٹیسٹ میں بالکل ناکام رہے مگر وہی ایک بیٹسمین ٹیم میں تھا جس پر اچھے سکور کا انحصار کیا جا سکتا تھا جسے باہر بٹھا دیا گیا۔ آج پہلے دن کے کھیل میں مصباح الحق کی کپتانی چوں چوں کا مربہ ہی نظر آئی خاص کر فیلڈ سیٹنگ عمدہ نہ تھی جس کا مطلب ہے کہ پاکستان پہلے دن کے کھیل کے بعد مشکلات سے دوچار ہو گیا۔ ڈی ویلیئراور ہاشم آملہ بہت عمدہ کھیلے ہیں گو آج پہلے دن وکٹ پر کوئی خاص ٹرن دیکھنے کو نہیں ملا مگر لگ رہا ہے کہ یہ وکٹ دو دن بعد ٹرن لے گی۔ گو سعید اجمل آج پورے دن میں کوئی وکٹ حاصل نہیں کر سکے مگر سا¶تھ افریقن با¶لر اس وکٹ پر اچھی با¶لنگ کا مظاہرہ کریں گے اور پہلے دن کے کھیل کے بعد لگ رہا ہے کہ لیڈ سا¶تھ افریقہ ہی لے گا۔ مجموعی طور سے پہلے دن کے کھیل کے بعد واقعی دنیا کی نمبر ون ٹیم نظر آئی جبکہ پاکستانی ٹیم اپنے سٹینڈرڈ سے بہت کم نظر آئی ہے اور مصباح الحق کی کپتانی توجہ طلب نظر آئی ہے جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ دو ریفل غلط لئے گئے اور ٹیم میں کوئی فائٹنگ سپرٹ ابھی تک دیکھنے کو نہیں ملی۔