کیا ،کیا آپ نے لوگوں کے تحفظ کے لئے
ان کو رکھنے کو پریشاں تو بہت کام کئے
آخرش عظمیٰ عدالت نے یہ پوچھا ہے سوال
کر دیئے ضائع حکومت نے بڑے قیمتی سال
لوگ اک دوسرے سے پوچھتے ہیں کیا ہو گا
حکمراں دینے کو آجائیں نہ پھر سے دھوکہ
دے نہیں پائے بلوچوں کو کبھی امن و اماں
آگ ہی آگ ہے اور پھیلا ہے ہر سمت دھواں
نئے صوبوں پہ لڑائی ہے پرانا صوبہ
آگ اور خون کے دریا میں ہے دیکھو ڈوبا
کچھ بھی کر پائے نہ جو صدر و وزیر اعظم
سرخرو ہونگے الیکشن میں یہ امید ہے کم
یہی بہتر ہے ابھی ہار وہ کر لیں تسلیم
اب الیکشن کے ضوابط میں ہوئی ہے ترمیم
نادہندہ نہ الیکشن کوئی لڑ پائے گا
پکڑا جائے گا اگر کوئی کرپٹ آئے گا
کوئی رشوت نہ سفارش کہیں چل پائے گی
تبھی دلدل میں پھنسی قوم نکل پائے گی
کاش اس بار الیکشن ہو جو صاف و شفاف
ہمیں ہوتا ہوا ہر جا نظر آئے انصاف
دور جمہور بڑھے آگے تسلسل کے ساتھ
کٹ کے گر جائے جو حائل ہو کوئی سازشی ہاتھ
نئے رہبر جو نیا ہم کو دکھائیں رستہ
نظم مضبوط ہو قانون نہ ہو پھر خستہ
ہم نے جو رنج اٹھائے ہیں بھلا سکتے ہیں
روٹھی خوشحالی کو ہم اب بھی منا سکتے ہیں
آخری موقع ہے یہ قوم نے اب جان لیا
اس نے سب چوروں لٹیروں کو ہے پہچان لیا