فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ قائم نہ کرنے کے خلاف وکلا کی ہڑتال اور ضلع کونسل چوک میں دھرنا جاری رہا۔ بتایا جاتا ہے کہ سیشن کورٹ میں وکلا نے ہائیکورٹ بنچ قائم نہ کرنے کے خلاف دھرنا دیا جس میں سابق ایم این اے اور ضلع ناظم رانا زاہد توصیف اور شہبازکسانہ نے بھی وکلا کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے دھرنے میں شرکت کی اور انہیں مکمل حمایت کایقین دلایا۔ دھرنے میں ایک جڑانوالہ کا وکیل اپنی بیوی اور دو ننھی بچیوں سمیت بھی دھرنے میں شریک ہے اور اس نے ہائیکورٹ بنچ قائم نہ ہونے تک دھرنے میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں دھرنے کے دوران دو وکلا مشتعل ہو گئے اور توڑپھوڑ کی کوشش کی لیکن ان کے ساتھیوں نے انہیں پرامن رہنے کا مشورہ دیا۔ جس سے دونوں وکلاءپرامن ہو گئے۔ علاوہ ازیں علاوہ ہائیکورٹ کے حکم پر مقامی عدالتوں کے تمام ججوں نے دوبارہ عدالتوں میںکام شروع کر دیا ہے۔ وکلا ہڑتال اور دھرنے کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری، ڈی سی او آفس، سیشن کورٹ اور ضلع کچہری کے اردگرد موجود تھی۔ یاد رہے کہ فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ قائم نہ کرنے کے خلاف 14 روز بھی وکلا نے مکمل ہڑتال کی اور مسلسل چوتھے روز بھی دھرنا دیا۔ شہباز کسانہ نے کہا کہ پورا ملک کرپٹ اور بددیانت لوگوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے، جس کی وجہ سے معاشرہ ظلم اور ناانصافی کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ حکمران اگر مخلص ہوتے تو کب کا فیصل آباد میں ہائی کورٹ کا بنچ قائم ہو چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں ہائی کورٹ کے قیام کا مطالبہ صرف وکلا کا نہیں بلکہ ڈویژن بھر کے ڈیڑھ کروڑ عام کی متفقہ آواز ہے جسے نجانے کن مصلحتوں کے تحت دبایا جا رہا ہے مگر اب ایسا نہیں ہونے دیا جائے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ بار کے وکلا نے فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ کے قیام کے سلسلہ میں مکمل ہڑتال کی، وکلا نے مطالبہ کیا کہ حکومت جلد از جلد فیصل آباد میں ہائیکورٹ بنچ قائم کرے۔
سرگودھا (نامہ نگار) ڈسٹرکٹ بار کے وکلا نے دوسرے روز بھی ہائےکورٹ بنچ کے قیام کےلئے سیشن‘ سول‘ دہشت گردی‘ اینٹی کرپشن‘ ایف بی آر سمیت دیگر عدالتوں کمشنر‘ ڈی سی او‘ ای ڈی او آر‘ اسسٹنٹ کمشنر‘ تحصےل آفس کو تالے لگا دئیے جبکہ وکلا نے مےن دروازوں کو تالے لگا کر عدالتی اور دفتری نظام ٹھپ کر دیا‘ وکلا کی بڑی تعداد علی الصبح سیاہ پرچم لہرائے اکٹھی ہو گئی اور قافلوں کی صورت میں عدالتوں اور دفاتر میں پولیس کی موجودگی میں تالے لگائے‘ پولیس نے حکمت عملی کا مظاہرہ کیا اور بھاری نفری دفاتر اور عدالتوں کے باہر موجود رہی‘ وکلا رہنماﺅں نے سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں اور چےمبروں پر سیاہ پرچم لہرا دیئے تھے‘ جبکہ عدالتوں کے گیٹوں کے سامنے وکلا دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔ وکلا رہنماﺅں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف شدید نعرہ بازی کی جبکہ ضلع بھر کے وکلا جو کہ دھرنے میں شامل تھے سے صدر بار طےب حسین شیرازی‘ جنرل سیکرٹری شفقت عباس اعوان سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں اور دیگر وکلا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے انہےں دھوکہ دیا اور جھوٹ بولا اب جب تک وزیر اعلیٰ پنجاب خود آ کر سرگودھا میں ہائےکورٹ بنچ کے قیام کا اعلان نہیں کریں گے ہڑتال ختم نہیں کی جائے گی۔بھلوال سے نامہ نگارکے مطابق بار ایسوسی ایشن نے سرگودھا میں لاہور ہائیکورٹ کے بنچ کے قیام کے سلسلہ میں دوسرے روز بھی احتجاج رکھا۔ وکلا نے احاطہ کچہری کے علاوہ تمام جج صاحبان کے دفاتر کی تالہ بندی کرتے ہوئے مقدمات کی سماعت نہ ہونے دی۔ بار روم میں خصوصی اجلاس صدر بار ملک محمد اقبال کی صدارت میں ہوا۔ جس میں جنرل سیرٹری تنویر احمد رانجھا، زمرد خان، چودھری سجاد حیدر وڑائچ، محمد اسلم نون، شیخ عابد حسین، چودھری اسحاق کمبوہ، مہر محمد حیات ہرل، راﺅ محمد اشرف، مہر طارق محمود ہرل، مہر محمد سرور ہرل، چودھری محمد حیات گوندل، محمد خالد شبیر گوندل، خالد محمود آرائیں اور دیگر وکلا نے شرکت کی۔
ہائیکورٹ بنچ کیلئے فیصل آباد بار کی ہڑتال‘ دھرنا جاری: سرگودھا: دوسرے روز بھی عدالتوں‘ دفاتر کی تالا بندی
Feb 23, 2013